پنجاب پولیس: دو سال کے عرصہ میں کتنے آئی جی تبدیل ہوئے؟


لاہور: پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پنجاب میں جب سے اقتدار سنبھالا ہے، تب سے اہم عہدوں پر تقرر و تبادلوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دو سال کے عرصہ میں پنجاب پولیس کے چار آئی جیز تبدیل ہوئے ہیں۔

تحریک انصاف کے دور میں چھبیس نومبر دو ہزار انیس کو تعینات ہونیوالے ڈاکٹر شعیب دستگیر پانچویں انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس مقرر ہوئے،جن کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

شعیب دستگیر سے پہلے اس عہدے پر کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز خان موجود تھے،جنہیں سترہ اپریل دو ہزار انیس کو تعینات کیا گیا تھا۔ ان سے قبل امجد جاوید سلیمی نے پندرہ اکتوبر دو ہزار اٹھارہ کو بطور سربراہ پنجاب پولیس قلمدان سنبھالا اور وہ اس عہدے پر سولہ اپریل دو ہزار انیس تک موجود رہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب پولیس کی یونیفارم کا کپڑا تبدیل کرنے کا فیصلہ

پی ٹی آئی کے دور حکومت میں دوسرے مقرر ہونیولے آئی جی پنجاب محمد طاہر تھے، جن کی تقرری دس ستمبر دو ہزار اٹھارہ کو عمل میں لائی گئی اور صرف ایک ماہ بعد ہی چودہ اکتوبر دو ہزار اٹھارہ کو تبدیلی کے نشانے پر آ گئے تھے۔

جنرل الیکشن دو ہزار اٹھارہ کے وقت کلیم امام آئی جی پنجاب پولیس تھے جنہیں موجودہ پنجاب حکومت نے دس ستمبر دو ہزار اٹھارہ کو تبدیل کر دیا تھا۔

دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس شعیب دستگیر کو تبدیل کرنے کا کرلیا گیا ہے۔

شعیب دستگیر کو 26 نومبر 2019 کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا تھا۔ شعیب دستگیر بطور آئی جی پنجاب 10 ماہ بھی مکمل نہ کرسکیں۔  پنجاب میں دو سالوں میں پانچ آئی جی تبدیل ہوچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مشاورت کے بغیر سی سی پی او لاہور کی تعیناتی پر انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس شعیب دستگیر صوبائی حکومت سے ناراض ہوئے تھے اور احتجاجا تین روز سے دفتر نہیں گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق آئی جی شعیب دستگیر کی مرضی کے خلاف عمر شیخ کو سی سی پی او لاہور  تعینات کیا گیا تھا، جس کے سبب انہوں نے تین دن سے دفتر کا رخ نہیں کیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں