ادارے عمارتوں سے نہیں شخصیات سے بنتے ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار


چارسدہ:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہاہے کہ ادارے عمارتوں سے نہیں شخصیات سے بنتے ہیں۔

جوڈیشل کمپلیکس چارسدہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ قومیں علم،لیڈر شپ اور جوڈیشل سسٹم سے بنتی ہیں۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ تعلیم کے بغیر کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔

جوڈیشل کمپلیکس چارسدہ  کو دنیا کا ایک اعلیٰ کمپلیکس قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے کام کرنے کا وقت آگیا ہے،اب عدلیہ کو ڈلیور کرنا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن لوگوں کو کئی دہائیوں سے انصاف نہیں ملا،انہیں کیا جواب دوں گا؟

انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں آج بھی دہائیوں کے مقدمات زیرالتوا ہیں،ایسے کیسز سن رہا ہوں جو 1985 میں دائر ہوئے تھے۔

انصاف کی فراہمی کو انہوں نے عبادت اور اہم فریضہ قرار دیتے ہوئے شرکا سے کہا کہ آپ سے معاونت حاصل کرنے آیا ہوں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہیومن رائٹس کے مسائل کا کہیں بھی بیٹھ کر فیصلہ کرسکتا ہوں۔

انصاف کی فراہمی میں تاخیر کی ایک وجہ انہوں نے نئے قوانین کا نہ بننا کوقرار دیتے ہوئے کہا کہ ایڈہاک ازم پر چلنے والی قومیں کبھی ترقی نہیں کرتیں۔

اداروں کو قوموں کی ترقی کا ضامن قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے تجویز پیش کی کہ قوانین کو اپڈیٹ کرنا چاہیئے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے خطاب میں تجربہ کار وکلا سے کہا کہ وہ مقدمات میں تعطل ختم کرنے کا حل ڈھونڈ کر بتائیں۔


متعلقہ خبریں