دنیا کو ہلا دینے والے سائبر حملے


https://www.facebook.com/HUMNewsPakistan/videos/1799149913559662/

ٹوئٹر پر ہونے والا سائبر حملہ نئی بات نہیں، ڈیجیٹل ورلڈ میں رہنے والوں کو روزانہ ہی ہیکرز کے حملوں کیلئے تیار رہنا چاہیے۔

ماہرسائبرسیکیورٹی کا کہنا ہے کہ دنیا جتنی ڈیجٹلائز ہوگی اتنی ہی غیر محفوظ ہوگی۔ ماضی میں بھی ہیکنگ کے واقعات پیش آتے رہے ہیں جنہوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

ایک سال قبل ہیکرز نے جرمنی کے سیاسی منظر نامہ کو ہلا کر دکھ دیا جب اراکین پارلیمنٹ کا ذاتی ڈیٹا ہیکرز کے ہتھے چڑھ گیا۔ اس سائبر حملے کو اپنی نوعیت کا ایک بڑا حملہ قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اہم شخصیات اور اداروں کےٹوئٹراکاؤنٹس ہیک

1999میں ایک پندرہ سالہ لڑکے جوناتھن جیمز نے امریکی خلائی ایجنسی ناسا اور وزارت دفاع کے ڈیٹا کو ہیک کر لیا تھا۔ اس لڑکے نے  وزارت دفاع کے کئی اہم رازوں کو چرانے کے علاوہ حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق معلومات بھی چرا لی تھیں۔

2014میں ہیکرز  کے ایک گروپ نے سونی کمپنی کے کمپیوٹر نیٹ ورک کی فائر وال توڑ کر اُس کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کر لی تھی۔ اس کا الزام شمالی کوریا پر لگایا گیا تھا۔

2015میں یوکرائن کے دو لاکو تیس ہزار لوگ کم از کم چھ گھنٹے تک بجلی کی فراہمی سے محروم رہے تھے۔ اس کی وجہ ہیکرز کا بجلی فراہم کرنے والی تین کمپنیوں کے کمپیوٹرنیٹ ورکس پر حملہ تھا اور اس وجہ سے بجلی کی فراہمی عبوری طور پر معطل کر دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک ہونے سے کیسے بچائیں؟

دو ہزار سولہ میں ہیکرز نے امریکی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کی نیشنل کمیٹی کے اراکین کی ہزاروں ای میلز کو ہیکنگ کے بعد افشا کر دیا تھا۔ یہ حملہ سن 2016 کے صدارتی الیکشن کے دوران کیا گیا تھا۔

2017میں ایک کمپیوٹر وائرس’وانا کرائی‘ کے حملے میں ڈیڑھ سو ممالک کے تین لاکھ کمپیوٹرز متاثر ہوئے تھے۔ اس حملے کے ذریعے کمپیوٹر استعمال کرنے والوں سے ریکارڈ کی بحالی کے لیے زر تاوان مانگا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں