سینیٹ: این ایف سی ایوارڈ سے متعلق ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک مسترد

سینیٹ کے قیام سے اب تک بننے والے چیئرمین

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سینیٹ میں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں ترمیم سے متعلق بل پیش کرنے کی تحریک مسترد ہوگئی۔

ووٹنگ کے دوران بل کے حق میں 17 جبکہ مخالفت میں 25 ووٹ پڑے۔

بل پر ووٹنگ کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر بیرسٹرسیف نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کوئی صحیفہ نہیں ہے، اس پر ضرور بات ہو گی۔ اتنی دولت فرعون کے پاس نہیں تھی جتنی اپوزیشن کے پاس ہے۔

سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کسی کی جرات نہیں کہ صدارتی نظام لائے یا اٹھارہویں ترمیم ختم کرے۔

خیال رہے کہ 24 جون ک بلوچستان ہائی کورٹ نے این ایف سی میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور سیکریٹری خزانہ کی بطور ماہر تقرری کالعدم قرار دے دی تھی۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نذیراحمد لانگو پرمشتمل بینچ نے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق متفرق درخواستوں کی سماعت کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے جاری کردہ ٹرمز آف ریفرنس بھی کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان اٹھارویں ترمیم، این ایف سی کے خلاف کھل کر سامنے آگئے ہیں، بلاول

عدالت نے متفرق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا تھا کہ این ایف سی کے لیے ممبران کی تقرری قواعد و ضوابط اور آئین کے مطابق نہیں لہٰذا صدر مملکت گورنر بلوچستان، وزیر اعلیٰ یا صوبائی حکومت کی مشاورت و سفارش پر نئے ممبر کی تقرری عمل میں لائیں۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حکومت این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 160 کو ملحوظ خاطر رکھے، آئین کے آرٹیکل 160-3A کے تحت صوبوں کا حصہ پچھلے ایوارڈ سے کم نہیں ہونا چاہیے جبکہ 7 ویں این ایف سی ایوارڈ پر بھی بعد میں کٹ لگایا گیا تھا اس سے وفاق اور صوبوں کے درمیان فاصلے بڑھتے ہیں۔

یاد رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 12 مئی 2020 کو 10واں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) تشکیل دیا تھا جس میں بلوچستان سے جاوید جبار کی بطور رکن تقرری عمل میں لائی گئی تھی تاہم ان کی تقرری اور 10ویں این ایف سی ایوارڈ کے ٹرمز آف ریفرنس کو بلوچستان ہائی کورٹ میں متفرق آئینی درخواستوں کے ذریعے چیلنج کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں