کراچی: سات سال سے زیرالتوا مقدمے اور بنیادی تنخواہ میں اضافے سے محرومی پر احتجاج کرنے والے سرکاری وکلاء رہائی کے بعد پھر سندھ اسمبلی پہنچ گئے۔
ہم نیوز کے مطابق پیر کو گرفتاری کے بعد حوالات میں پہنچائے گئے وکلا رہائی کے بعد ایک بار پھر سندھ اسمبلی کے دروازے کے سامنے جمع ہو کر احتجاج کر رہے ہیں۔
پولیس نے احتجاج کرنے والے وکلا کے خلاف تھانہ آرام باغ میں مقدمہ الزام نمبر 63/18 جرم دفعہ 147۔ 149۔ 186۔ 341 درج کیا تھا۔
پراسیکیوشن ویلفئیر ایسوسی ایشن کو احتجاج سے روکنے کے لئے پولیس نے سندھ اسمبلی جانے والی سڑک کو دونوں جانب سے بند کردیا تھا تاہم وکلا پولیس کو جل دے کر سندھ اسمبلی پہنچ گئے۔
ہم نیوز کے مطابق سرکاری وکلا کی ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ جب تک بنیادی تنخواہ اور مراعات کے متعلق نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔
وکلا نمائندوں نے تصدیق کی کہ 47 وکلا کو دس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرایا گیا ہے۔
غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجی وکلا کا کہنا تھا کہ وزیرقانون نے لولی پاپ دیا ہے۔ ہمیں احساس ہوا کہ کالے کوٹ والوں کو انصاف نہیں مل رہا تو عوام کا کیا حال ہوتا ہو گا۔
قبل ازیں پولیس نے آٹھ روز سے سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والے وکلا کو گرفتار کیا تو قانون داں پریڈی پولیس اسٹیشن کے باہر دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج شروع کر دیا جس سے وکلاء میں بھگدڑ مچ گئی۔
وکیل رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا غیر قانونی اور غیرجمہوری عمل نہیں۔ پولیس کا لاٹھی چارج غیر انسانی عمل ہے۔