پاکستان میں دہشت گردی سے ہلاکتوں میں کمی آئی، رپورٹ


اسلام آباد :کمیشن برائے انسانی حقوق کی سال2017 کی جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی سے ہلاکتوں میں کمی آئی ہے۔

جائزہ رپورٹ 2017 کے مطابق مذہبی اقلیتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسے ‘آسان اہداف’ پر تشدد میں اضافہ ہوا۔

قانون سازی

ایچ آرسی پی کی 29 ویں رپورٹ کے مطابق وفاقی پارلیمان نے 2017 میں کل 34 قوانین بنائے جبکہ2016 میں کل 55 قوانین منظور ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں صوبائی قوانین کی تعداد 44 تھی جبکہ صوبہ سندھ نے سال 2017 میں 14 قوانین منظور کیے۔

قانون سازی میں صوبائی سطح پر سندھ پہلے نمبر پر رہا،خیبرپختونخوا دوسرے ،پنجاب تیسرے اور بلوچستان چوتھے نمبر پر رہا۔

موسمیاتی تبدیلی اور بچوں کے حقوق پر قومی کمیشن ایکٹ کے نام سے دو وفاقی قوانین منظور ہوئے۔

23ویں آئینی ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں میں دو برس کی توسیع ہوئی۔

عدالتوں میں نمٹائے گئے اور زیر التواء مقدمات

ایچ آرسی پی کی رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں تین لاکھ 33 ہزار 103 مقدمات زیر التواء رہے۔

سپریم کورٹ نے ملک کے وزیراعظم کو صادق و امین نہ ہونے پر نا اہل قرار دیا، وکلاء اور ججز کے درمیان کشیدگی میں شدت آئی۔

جائزہ رپورٹ 2017 کے مطابق مردم شماری میں پہلی بارخواجہ سراؤں کو شامل کیا گیا، ان کی کی شناخت کے مطابق پاسپورٹ بھی جاری کیے گئے۔

ایک کروڑ 20 لاکھ خواتین کا بطور ووٹرز اندراج نہیں ہوا۔

جرائم کی صورتحال

2017کے پہلے 10 ماہ میں خواتین کے خلاف جرائم کے پانچ ہزار 660 واقعات رپورٹ ہوئے۔

سال 2017 میں لڑائی جھگڑے،آتشی اسلحہ اور خودکشیوں سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔

مذہب کی تضحیک سے متعلقہ تشدد اور مشتعل ہجوم کے حملوں میں اضافہ ہوا۔

دھرنوں اور ریلیوں سے نمٹنے اور ہجوم کو کنٹرول کرنے کی حکمت عملی کا فقدان رہا۔

حکومت کی جانب سے تضحیکِ مذہب کے الزامات میں امتیازی قانونی کارروائیوں کے حق میں صفائیاں دی گئیں۔

پہلی بارایک فرد کو سوشل میڈیا پرمبینہ تضحیک مذہب پر سزائے موت سنائی گئی۔

کردار سازی، ریاست اور مذہب مخالف ہونے کے الزامات کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال میں اضافہ ہوا۔

صحافیوں اور بلاگرز کو دھمکیوں، حملوں اور اغوا کاریوں کا بدستور سامنا رہا، ذرائع ابلاغ کے ادارے اور پریس کلب بھی حملوں کی زد میں رہے۔

صحت

جائزہ رپورٹ 2017 کے مطابق پاکستان تپ دق کی شرح میں سر فہرست ہے۔

تھیلیسیمیا اور ایڈز کے پھیلاؤ میں اضافہ رہا، پاکستان پولیو کی منتقلی کو مکمل روکنے میں ناکام رہا۔

ملک میں تین کروڑ 55 لاکھ بالغ افراد شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں۔

ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ میں پاکستان دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر رہا۔

پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے شدید خطرات سے دو چار ممالک کی فہرست میں رہا۔

دنیا بھر میں پانی کے استعمال میں پاکستان چوتھے نمبر پر ہے،صرف36 فیصد آبادی کو پینے کے صاف پانی تک رسائی ہے۔

پاکستان کو 2025 تک پانی کے مکمل خاتمے کے خطرے کا سامنا ہے جس سے بچاو کیلئے جامع منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔

ملک کے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی کی اوسط شرح عالمی ادارہ صحت کی طے کردہ حدود سے چار گنا زیادہ ہے۔

افغان پناہ گزینوں کی تعداد

ایچ آر سی کی جائزہ رپورٹ 2017 کے مطابق پاکستان میں افغان شہریوں کی تعداد 25 لاکھ سے زائد ہے۔

10لاکھ سے زائد افغان شہری رجسٹرڈ نہیں ہیں۔

بنگلہ دیش میں محصور ڈھائی لاکھ پاکستانیوں کی تکالیف کے ازالے کے لئے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔


متعلقہ خبریں