اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ کراچی میں حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارے کے پائلٹ نے کریش لینڈنگ کیلئے ٹاور کو اطلاع نہیں دی اور کہا کہ میں مطمئن ہوں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر ہوابازی نے کہا کہ پائلٹ نے کوئی اعلان نہیں کیا کہ لینڈنگ گیئرز نہیں کھل رہے۔ جب لینڈنگ گیئر نہیں کھلتے تو پھرپائلٹ کریش لینڈنگ کیلئے اے ٹی سی کو اطلاع دیتا ہے۔
وفاقی وزیر ہوابازی نے کہا کہ کراچی میں پی آئی اے کا طیارہ لینڈنگ کے دوران گر کر تباہ ہوا، جس میں سوار 99 افراد میں سے 97 نے جام شہادت نوش کیا۔ طیارے میں سوار2 لوگ معجزاتی طور پر محفوظ رہے۔
غلام سرور خان نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد طیارے حادثے پر تحقیقاتی بورڈ تشکیل دیا۔ پاک فضائیہ کے سینئر افسران تحقیقاتی بورڈ کی سربراہی کررہے ہیں۔ تحقیقاتی بورڈ خود مختار ہے کسی کو بھی شامل کرسکتا ہے۔
وزیر ہوابازی کا کہنا تھا کہ ایئر بس کمپنی کی غیر ملکی ماہرین کی ٹیم تحقیقات میں مصروف ہے۔ حادثےکا شکار طیارہ فرانس کی کمپنی نے بنایا تھا۔ 51 میتوں کو ڈی این اے کے بعد لواحقین کے حوالے کردیا گیا ہے۔ یہ بہت تکلیف دہ مرحلہ ہے۔
وفاقی وزیر غلام سرور نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد میتیں لواحقین کے حوالے کی جائیں۔ حکومت کی طرف سے لواحقین کو 10 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ پوری قوم جاننا چاہتی ہے کہ حادثہ کیوں پیش آیا؟۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں طیارے حادثے کی رپورٹس بروقت نہیں آئیں۔ ماضی میں 12 حادثے ہوئے کسی کی بروقت رپورٹ نہیں آئی۔
غلام سرور نے کہا کہ طیارے حادثے پر وزیراعظم نے ہم پر غصے کا اظہار کیا۔تمام تر واقعات کی رپورٹ قوم کے سامنے رکھیں گے۔ طیارے حادثے کی تحقیقات شفاف اور غیر جانبدار ہوں گی۔
غلام سرور کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت ہر معاملے کو سیاسی بنانا چاہتی ہے۔ کیا جب پیپلزپارٹی حکومت میں حادثہ ہوا تھا تو ذمہ داروں کو سزا ہوئی تھی؟۔ تحقیقاتی رپورٹ آنے تک اس معاملے پر تبصرہ نہیں کرناچاہیے۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ اگرجہازمیں کوئی فنی خرابی تھی توانکوائری میں سب کچھ سامنے آئے گا۔ کیا جہاز کسی کے کہنے پر رن وے پر لینڈ ہوا یا دوبارہ اڑا تواس کی بھی انکوائری ہورہی ہے۔ تحقیقات میں کسی کےساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی۔
غلام سرور نے کہا کہ اس میں حقیقت نہیں کہ جہازکا ملبہ بغیر اجازت اٹھایا گیا۔ وائس اورڈیٹا دونوں رکارڈنگ پرہیں،ڈی کوڈنگ کے بعد حقائق سامنے آجائیں گے۔
غلام سرور نے کہا کہ پی آئی اے میں جب جعلی ڈگریوں کی انکوائر ی ہوئی تو 647 لوگ نکل آئے۔ انکوائری کے بعد 647 لوگوں کو جعلی ڈگریوں پرنکالا گیا۔ انکوائری بورڈ ارشد ملک کی تجویز پرنہیں بنایاگیا، آزاد اور شفاف تحقیقات ہوں گی۔ 4 رکنی حکومتی بورڈ کے ساتھ 11 رکنی فرانسیسی ٹیم بھی انکوائری کررہی ہے۔
وزیر ہوابازی کا کہنا تھا کہ طیارحادثہ تحقیقاتی بورڈ خود مختار ہے، کسی کو بھی شامل کرسکتا ہے۔ پاک فضائیہ کے سینئر افسران تحقیقاتی بورڈ کی سربراہی کررہے ہیں۔ 22جون تک انکوائری رپورٹ عوام اورپارلیمنٹ کےسامنےلائیں گے۔ رپورٹ میں کسی کو بچایا نہ پھنسایا جائے گا۔
وفاقی وزیرغلام سرور نے کہا کہ حکومت کی طرف سے لواحقین کو 0لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگرہم باہر سے آنے والوں کیلئے خالی جہاز بھیج رہے ہیں تو ظاہرہے خرچہ انہوں نے برداشت کرناہے۔ اگرمسافروں کواعتراض ہے تو باہر رک جائیں،۔
غلام سرور نے کہا کہ ساری دنیا نے انٹرنیشنل فلائٹس روکی ہوئی ہیں، سارے آپریشنزمعطل ہیں۔ جب جہازمیں50 فیصد مسافر بٹھاتے ہیں تو خرچہ ان سے لینا زیادتی نہیں ہے۔