پاکستان میں کورونا وائرس سے مقابلہ مخیر حضرات کے سنگ


حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے لگائے گئے لاک ڈاون کے سبب لوگ جہاں گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں، وہی پر پاکستانی مخیر اور سخی افراد کی ایک بڑی تعداد ضرورت مند، مستحق اور غریبوں کی مدد میں پیش پیش نظر آرہے ہیں۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی سمیت ملک کے دوسرے حصوں میں مخیر اور صاحب استعداد حضرات  سڑکوں، چوراہوں اور گلیوں میں مستحق اور ضرورت مندوں کی مدد کررہے ہیں اون ان تک مسلسل راشن پہنچارہے ہیں۔

امداد دینے والے پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ دعا کریں کہ کورونا وائرس کی وبا جلد ملک اور دنیا سے ختم ہوجائے۔ ان کا کہنا ہے کہ خیرات اور صدقہ دینے سے مال پاک ہوجاتا ہے۔

گزشتہ دو ہفتے سے جاری لاک ڈاوْن کی وجہ سے جہاں بہت سارے لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں وہی پر روزانہ اجرت پر کام کرنے والے اور دیہاڈی دار مزدور کام نہ ہونے کی وجہ سے رات میں بھوکے سورہے ہیں۔ لیکن ان کے ہم وطن مخیر پاکستان ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ کھانے پینے کی چیزیں انہیں دستیاب ہوں۔

کورونا کی وبا کا مقبالہ کرنے کے لیے کئی پاکستانی متحد ہوگئے ہیں اور وہ بڑی تعداد میں خیرات، زکواۃ اور صدقہ کے ذریعے مستحق لوگوں کی مالی مدد  اور پیسے پہنچا رہے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستانی سالانہ سو ارب سے زائد زکوۃ، خیرات اور صدقہ کی مد میں دیتے ہیں جو کہ ٹوٹل جی ڈی پی کا ایک فیصد ہے۔

مخیر پاکستانیوں کی غریبوں سے ہمدردی کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں اور کورونا وائرس کے لحہ موجود میں شاید ہی کوئی گھر ہوگا جہاں کوئی خیر کا کام نہ چل رہا ہو۔

ہمدرد یونیورسٹی کراچی کے ڈاکٹر امتیاز احمد کا کہنا ہے کہ زکواۃ دینے سے مال پاک ہوجاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پیسہ ہاتھ کی میل ہے۔ میرا ہمسایہ اگر بھوکا سوجاتا ہے کہ اس کا جواب دہ مجھے ٹھہرایا جائے گا۔

موجودہ حالات میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد مطلوبہ دو اعشاریہ دو فیصد سے زیادہ زکواۃ دے رہے ہیں جبکہ وہ جو زکواۃ نہیں دے سکتے یا زیادہ نہیں کماتے ہیں وہ بھی حسب توفیق اس کار خیر میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں