لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کیخلاف منشیات اسمگلنگ کیس میں آج بھی فرد جرم عائد نہیں ہو سکی۔
انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج شاکرحسن نے سماعت کی اور رانا ثنااللہ عدالت میں پیش ہوئے۔
رانا ثناءاللہ کی جانب سے فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوں گے۔ رانا ثناءاللہ پر پندرہ کلو منشیات برآمد ہونے کا الزام ہے اور ان کی لاہور ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت منظور ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت نے رانا ثنا اللہ کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا
انسداد منشیات کی عدالت ویڈیو فراہم کرنے سمیت مسلم لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ کی تینوں درخواستیں مسترد کر چکی ہے۔
ن لیگی رہنما کی پیشی سے قبل جوڈیشل کمپلیکس میں اینٹی رائٹ فورس سمیت پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی اور جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں راستوں کو بند کردیا گیا۔
انسداد منشیات فورس نے(اے این ایف) نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ کو یکم جولائی کو منشیات اسمگلنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ راناثنا کا موقف ہے کہ ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا جبکہ منشیات برآمدگی کے ثبوت بھی عدالت میں پیش نہیں کیے گئے۔
اے این ایف حکام کے مطابق رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات کی بھاری مقدار برآمد ہوئی اور ان کے خلاف نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انسداد منشیات فورس کے ذرائع کے مطابق منشیات کے اسمگلر نے تفتیش میں ن لیگی رہنما کا نام لیا تھا۔
انسداد منشیات فورس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے ضمنی چالان کے مطابق رانا ثنااللہ کے خلاف سی این ایس اے 1997ء کی دفعات 9 سی، 15 اور 17 کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔