کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر باقر رضا نے رضا باقرنے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی بنائی کہ تمام سخت فیصلےایک دفعہ لے لیں۔ انہوں نے کہا کہ اقساط میں سخت فیصلے کرنا غلط ہوتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 18 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اضافہ
ہم نیوز کے مطابق انہوں نے یہ بات انگلش اسپیکنگ یونین سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک چاہتا ہے کہ زیر گردش کرنسی نوٹوں کا استعمال کم ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی، لین دین کا نظام اور ایکس چینج ریٹ کومقررکرتا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائرصرف سات ارب ڈالرزرہ گئے تھے جب کہ فوری ادائیگیاں آٹھ ارب ڈالرز کی کرنا تھیں۔ انہوں ںے کہا کہ پاکستان کو ادائیگیوں کے لیے بھی ایک ارب ڈالرز کم تھے۔
ڈاکٹر باقر رضا نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ایکس چینج ریٹ کو مارکیٹ بیس کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کا ایکس چینج ریٹ کیا ہوگا؟ یہ کوئی نہیں بتا سکتا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے بنیادی شرح سود بڑھائی کیونکہ مستقبل میں مہنگائی بڑھتی نظر آرہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افراط زر کے جو اعداد وشمار آئے ہیں وہ حوصلہ افزا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افراط زرمیں روپے کی قدر کم کرنا اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
اسد عمر کو ہٹانے میں باقر رضا کا کردار رہا، خورشید شاہ
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ قرض لینے والوں سے زیادہ بچت کرنے والے ہیں لیکن پاکستان میں شرح سود کے حوالے سے قرض لینے والوں کی بات کی جاتی ہے مگربچت کرنے والوں پر بات نہیں ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بچت کرنے والوں کو منفی شرح منافع دیا جاتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ قومی بچت پر شرح منافع گیارہ فیصد اور افراط زر 12.4 فیصد ہے۔
ڈاکٹر باقر رضا نے دعویٰ کیا کہ اب ملکی معیشت میں بہتری ہورہی ہے اور ہم اس حوالے سے پرامید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپلائی چین درست ہونے سے بھی بہتری ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے جن اہم چیلنیجوں پر فوکس کیا وہ اب بہتر ہورہے ہیں۔
انگلش اسپیکنگ یونین سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارہ بھی کم ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برآمدات بڑھنے سے بہت فائدہ ہوگا۔
ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکل فیصلے کیے ہیں اور ان کے نتائج آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے ہیں، روپے کی شرح مبادلہ مستحکم ہوئی ہے اور افراط زر میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ڈاکٹر باقر رضا نے اپنے خطاب کے بعد شرکا کی جانب سے کیے جانے والے سوالات کے جوابات بھی دیے۔ انہوں نے مختلف سوالات کے جوابات میں اعتراف کیا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اسٹیٹ بینک قانون میں تبدیلی کی جارہی ہے۔ انہوں ںے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے حکومتی قرض ختم ہونے سے افراط زر کی اسٹرکچرل وجہ ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے شرکا کو بتایا کہ سائبر کرائم پر ذیادہ وسائل لگا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بینکوں سے سائبر کرائمز کی تفصیلات بھی طلب کررہے ہیں۔
تجارت کے نام پر منی لانڈرنگ کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے، رضاباقر
ہم نیوز کے مطابق ڈاکٹر باقر رضا نے سائبر کرائم کو نیا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر توجہ زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک اس ضمن میں مسلسل نگرانی کررہا ہے۔