کراچی: چیئرمین پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) سید مصطفیٰ کمال نے بلدیات کی انتخابی مہم کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم ظلم کررہے ہیں۔ انہوں نے عوام الناس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آواز لگاتا ہوں کہ ان ظالموں کے خلاف کھڑے ہوجاؤ۔
ایم کیو ایم کو کام کرنے سے کسی نے نہیں روکا، مصطفیٰ کمال
ہم نیوز کے مطابق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کراچی کے سابق ناظم سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں بڑی تعداد میں اپنی ماؤں اور بہنوں کو انتخابی ٹکٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موقع ملا تو ایسی قانون سازی کریں گے کہ 40 فیصد نشستوں پر مائیں اور بہنیں ایم این اے اور ایم پی اے بنیں۔
چیئرمین پی ایس پی نے اعلان کیا کہ اقتدار میں آئے تو ماؤں اور بہنوں کو قرضے دیں گے اور مائیکرو فنانسنگ کریں گے تاکہ خواتین زیادہ با اختیار بنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماؤں اور بہنون کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو مفت کروں گا۔
ہم نیوز کے مطابق سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی کی ماؤں اور بہنوں نے ظلم کے آگے شمع روشن کی ہے۔ انہوں ںے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ماؤں اور بہنوں سے کہتا ہوں کہ لوگ آکر مہاجر کارڈ کھیلنے کی کوشش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنی کرپشن چھپانے کے لیے جاگ مہاجر جاگ کا نعرہ بھی لگائیں گے۔
چیئرمین پی ایس پی نے نام لیے بغیر کہا کہ ان کی اوقات نہیں کہ ایک گلی الگ کرسکیں مگر بات دو صوبوں کی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ایسے نعروں سے اندرون سندھ پاکستان پیپلز پارٹی کو فائدہ ہوجاتا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ دونوں ایک دوسرے کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نہ تو ایم کیو ایم مہاجروں کی نمائندہ جماعت ہے اور نہ ہی پی پی سندھیوں کی نمائندہ جماعت ہے۔
سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ مشرقی پاکستان کے لوگوں کو اختیار دینا چاہیے تھا لیکن عاقبت نا اندیش لوگوں نے ملک کے دو ٹکڑے کردیے مگر بنگالیوں کو اختیار نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سندھیوں کا احسان مانتے ہیں اور انہیں انصار کا درجہ دیتے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ مصطفیٰ کمال منافق نہیں ہے اور حقیقت یہ ہے کہ ہر لیڈر صرف پنجاب جیتنا چاہتا ہے کیونکہ جو جی ٹی روڈ کی 90 نشستیں جیت جاتا ہے وہ وزیراعظم بن جاتا ہے۔
مصطفیٰ کمال کی تین ماہ میں کراچی کو صاف کرنے کی پیشکش
چیئرمین پی ایس پی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیراعظم بننے والا پھر یا تو چندہ وصول کرنے آتا ہے اور یا پھر سیلاب کے بعد دورے پہ آتا ہے۔