لاہور: پولیس احتجاج کرنے والے بصارت سے محروم افراد پر پل پڑی اور انہیں دبوچ کر گاڑیوں میں ڈال کر لے گئی۔ پولیس نے بصارت سے محروم افراد کو پناہ گاہ لاری اڈے میں لے جا کر بند کردیا اور باہر انتہائی سخت پہرہ بٹھا دیا۔
نئے مطالبات پورے نہ کرسکوں گا،نذیر چوہان: مطالبات نہ مانے تو دھرنا رہے گا،نابینا افراد
ہم نیوز کے مطابق بصارت سے محروم افراد اپنے ساتھیوں کے لیے قانون کے مطابق ملازمتوں کے حصول کا مطالبہ کررہے ہیں جب کہ وہ خواہش مند ہیں کہ جو افراد ملازم ہیں ان کو مستقل کرنے کے بھی سرکاری احکامات دیے جائیں۔
بصارت سے محروم افراد نے جب اپنے مطالبات کے حق میں مال روڈ پرآنے کی کوشش کی تو پولیس ان پر پل پڑی۔ پولیس نے احتجاج کرنے والے تمام افراد کو دبوچ کر گاڑیوں میں ڈالا اور پناہ گاہ لاری اڈہ میں لے جا کر بند کردیا۔ پولیس نے مظاہرین کو اندر بند رکھنے کے لیے پناہ گاہ کو باہر سے تالا بھی لگا دیا۔
ہم نیوز کے مطابق بینائی سے محروم افراد اس پر مزید برہم ہو گئے اور انہوں نے کھڑکیاں و شیشے توڑے اور بیرونی گیٹ کو ہلاتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
چیف جسٹس کا لاہور ہائیکورٹ کو نابینا وکیل کے دوبارہ انٹرویو کا حکم
علاقے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بعض افراد نے پناہ گاہ کی بیرونی دیوار بھی پھلانگنے کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا۔ پولیس نے اس کے بعد پناہ گاہ کے باہر بھاری نفری تعینات کردی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تین ماہ قبل عثمان بزدار حکومت کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی نے بصارت سے محروم افراد سے وعدہ کیا تھا کہ ان کے تمام مطالبات تین ماہ میں منظور کر لیے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق چونکہ بزدار حکومت اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اس لیے نابینا افراد نے احتجاج کی کال دی تھی۔
اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 17 سرکاری محکموں میں خصوصی افراد کے لیے دو ہزار 745 سیٹیں خالی ہیں۔ ان خالی نشستوں پر نابینا افراد کو کنٹریکٹ دیے جانے تھے مگر اب تک صرف 202 افراد ہی کو کنٹریکٹ دیے جا سکے ہیں۔
نابینا افراد پر تشدد، آئی جی پنجاب عدالت میں طلب
دلچسپ امر ہے کہ پولیس نے اب تک صرف ایک اور محکمہ آبپاشی نے کسی ایک بھی بصارت سے محروم شخص کو ملازمت نہیں دی ہے۔ بصارت سے محروم افراد کی جانب سے 17 فروری کو لاہور میں میٹرو ٹریک پر احتجاج کرنے کی کال پہلے ہی دی جا چکی ہے۔