لندن: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدرمیاں شہباز شریف نے عوام، تاجروں اور سیاستدانوں سے کہا ہے کہ وہ ملکی معیشت بچانے کے لیے متحد و تیار ہو جائیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کو دانستہ طور پر معاشی دیوالیہ پن کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔
مافیا عوام کی راہ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کررہا ہے، وزیراعظم
ہم نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صحتمند اور دوڑتی ہوئی ملکی معیشت کو کرپٹ ٹولے نے تباہ کردیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملکی معیشت کی تباہی سے پاکستان کی سالمیت اندر سے کھوکھلی ہو رہی ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ سود کی شرح بڑھا کر کاروبار و روزگار چھینا گیا تو گیس و بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرکے عوام کا معاشی قتل عام کیا گیا۔
ہم نیوز کے مطابق قائد حزب اختلاف نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت نے 11000 ارب کا قرض ملک کو معاشی بیڑیوں میں جکڑنے کے لیے لیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیے جانے والے قرض کا قوم کو فائدے کے بجائے نقصان ہوا۔
درآمد کم ہونے سے معیشت بہتر ہوئی تاہم صنعتیں تباہ ہو گئیں، ماہر معیشت
پی ایم ایل (ن) کے مرکزی صدر نے کہا کہ حکومت ملکی معیشت کی گاڑی کو اندھے ڈرائیور کی طرح ریورس میں چلا رہی ہے لیکن اب عوام و ملک کا مزید معاشی قتل عام برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ہم نیوز کے مطابق میاں شہباز شریف نے الزام عائد کیا کہ ملک کو عوام کی معاشی قتل گاہ میں تبدیل کیا گیا ہے جب کہ وزیراعظم ہاؤس کو چوروں کی پناہ گاہ بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بے قصور تاجروں کو جیلوں میں بند کیا جارہا ہے جب کہ آٹا اور چینی چور وزیراعظم کی سرپرستی میں محفوظ ہیں۔
میاں شہباز شریف نے گزشتہ روز اپنے بڑے بھائی اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے ان کی رہائش گاہ پر دو گھنٹے طویل ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان کے متعلق ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں انہوں نے نواز شریف حکومت کے سابق معاشی مشیر ہارون اختر اور اپنے ہی سابق مشیر میاں عاطف سے خصوصی ملاقاتیں کرکے ملک کے معاشی حالات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی کرپٹ قیادت بیٹھ کر معیشت کی تباہی کا منظر دیکھ رہی ہے، شہباز شریف
ہارون اختر سابق ڈی جی آئی ایس آئی اختر عبدالرحمان کے صاحبزادے اور موجوہ پی ٹی آئی رہنما ہمایوں اختر کے بھائی ہیں۔ دوہری شہریت کے باعث انہیں ایوان بالا کی رکنیت سے محروم ہونا پڑا تھا۔