لاہور: حکومتی مذاکراتی ٹیم کل ق لیگ کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کرے گی جس میں پاکستان تحریک انصاف کا وفد اپنی اتحادی جماعت کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کرے گا۔ ملاقات لاہور میں چودھری برادران کے گھر پر ہوگی۔
کچھ لوگ عمران خان کو ناکام کرنا چاہتے ہیں، چودھری مونس الٰہی کا دعویٰ
ہم نیوز کے مطابق حکومت کی مذاکراتی ٹیم میں وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر اسد عمر، گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وفاقی وزیر شفقت محمود شامل ہوں گے۔
ق لیگ کی جانب سے ملاقات میں اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی، چودھری مونس الٰہی، وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اور چودھری سالک حسین شریک ہوں گے۔
ہم نیوز کے مطابق ملاقات دوپہر ساڑھے بجے ہوگی جس میں حکومتی کمیٹی اور ق لیگ کے درمیان موجود سیاسی اتحاد کے حوالے سے گفت و شنید کی جائے گی۔
پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے درمیان برف نہ پگھل سکی
دلچسپ امر ہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ دنوں اپنی سیاسی اتحادی جماعتوں سے مذاکرات کے لیے جو کمیٹیاں تشکیل دی تھیں ان میں ق لیگ سے بات چیت کے لیے گورنر پنجاب، وزیراعلیٰ پنجاب اور وفاقی وزیر تعلیم پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اعلان کردہ کمیٹی کی جانب سے وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا تھا جب کہ ق لیگ کی جانب سے تحفظات کا بھی اظہار کیا گیا تھا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق وفاقی وزیر شفقت محمود نے جب میڈیا سے ملاقات کے بعد بات کی تو اس وقت وہاں چودھری پرویز الٰہی سمیت ق لیگ کا کوئی اہم رہنما بھی موجود نہیں تھا جسے سیاسی مبصرین نے باقاعدہ محسوس کیا تھا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق عین ممکن ہے کہ ق لیگ کی جانب سے تحفظات کے اظہار کا تنیجہ ہو کہ وفاقی وزیردفاع پرویز خٹک کو دوبارہ کمیٹی میں شامل کیا گیا ہو۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ق لیگ سے مذاکرات کرنے والی پی ٹی آئی کی پہلی کمیٹی میں نہ صرف پرویز خٹک شامل تھے بلکہ جہانگیر ترین بھی اس کا اہم ترین حصہ تھے۔
ق لیگ کے مرکزی رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے گزشتہ دنوں واضح طور پرکہا تھا کہ معاہدے پر عمل درآمد کیے بنا نئی حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
چودھری پرویز الٰہی کا مقابلہ وزیراعلیٰ پنجاب نہیں کرسکیں گے، محسن بیگ
چودھری مونس الٰہی نے البتہ چند روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ تقرریوں اور تبادلوں والا معاملہ چل پڑا ہے لیکن ترقیاتی فنڈز والے معاملے میں پیشرفت ہونا باقی ہے۔