سقوط ڈھاکہ، پاکستان کی تاریخ کا رستا ہوا زخم


اسلام آباد: 16دسمبر 1971 پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب بھارت کی مذموم سازشوں سے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت دو لخت ہو گئی۔

بھارت نے پاکستان دشمنوں کو عسکری، مالی اور سفارتی مدد فراہم کی جس کی مدد سے دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی نے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ بھارت نے بھی مشرقی و مغربی پاکستان پر جنگ مسلط کر دی جس نے پاکستان کو قیام کے صرف چوبیس برس بعد ہی دو حصوں میں تقسیم کردیا۔

چودہ اگست 1947 کو اسلام کے نام پر ایک نیا ملک پاکستان  وجود میں آیا، بھارت نے دنیا کی اس سب سے بڑی اسلامی مملکت کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔

پڑوسی ملک نے پاکستان کے قیام کے بعد ہی اس کے خلاف سازشوں کے جال بننا شروع کر دیے، بھارت کو مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب الرحمان کے روپ میں ایک غدار بھی مل گیا ۔

1970 کے انتخابات کے بعد شیخ مجیب الرحمان نے بھارتی ایما پر احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا اور مشرقی پاکستان کے حالات تیزی سے خراب ہونے لگے۔

بھارتی فوج کے زیر اثر قائم مکتی باہنی کے غنڈے سرعام قتل کرنے لگے، بھارت نے بھی پاکستان دشمنوں کو عسکری، مالی اور سفارتی مدد بھرپور طریقے سے فراہم کی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ اے پی ایس کی چھٹی برسی

حکومتی رٹ قائم کرنے اور امن وامان برقرار رکھنے کی غرض سے فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیا، بھارت نے تمام بین الاقوامی ضابطوں کو پامال کرتے ہوئے مشرقی و مغربی پاکستان پر جنگ مسلط کر دی۔

مکتی باہنی نامی دہشت گرد تنظیم نے لاکھوں غیر بنگالی مسلمانوں  کا قتل عام کیا اور دہشت گردی کی تاریخ رقم کی ۔

اس جنگ کا اختتام پاکستان کے قیام کے صرف چوبیس سال بعد ہی اس کے دولخت ہونے پر ہوا۔

سقوط ڈھاکہ میں بھارتی کردار کو اس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی اور موجودہ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی تسلیم کیا ۔

اندرا گاندھی نے تو جوش خطابت میں یہاں تک کہہ دیا کہ ’آج ہم نے دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے۔‘

پاکستان کو دولخت کرنے کے بعد بھی بھارت اپنے مذموم ارادوں سے باز نہ آیا اور اب بھی انتہا پسند ہندو سوچ اَکھنڈ بھارت بنانے کی پالیسیوں پر عمل پیرا  ہے۔


متعلقہ خبریں