حکومتی نااہلی نے معاملے کو پیچیدہ کر دیا، سابق سیکرٹری دفاع


کراچی: سابق سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین ملک نے کہا ہے کہ حکومتی نااہلی کی وجہ سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا مسئلہ پیدا ہوا ورنہ یہ معاملہ اتنا پیچیدہ نہیں تھا۔ 

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سابق سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین ملک نے کہا کہ آرمی چیف کا مسئلہ حکومت کے آئین سے ناواقفیت تھا۔ حکومت نے اپنی نااہلی سے ایک چھوٹی سے بات کا اتنا بڑا ایشو بنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اگر طریقہ کار کے مطابق چلتی تو انہیں پریشانی نہ اٹھانا پڑتی ورنہ یہ تو معمول کی بات ہے۔ اس سے پہلے بھی فوج کے سربراہان کو توسیع دی جاتی رہی ہے۔ سادا سا طریقہ کار تھا جسے حکومت کی جانب سے گھما پھرا کر پیش کیا گیا جس کی وجہ سے مسئلہ کھڑا ہوا۔

سابق سیکرٹری دفاع نے کہا کہ عدالتوں میں جانا کوئی پسندیدہ فعل نہیں سمجھا جاتا، ادارے کے ایک سربراہ کو اس طرح سے مسئلہ بنا دینا بھی درست نہیں۔ پاک فوج ایک منظم ادارہ ہے اور وہ وطن کی خاطر جان دینے کو تیار ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے معاملے پر اگر کیس کی سماعت پورا دن چل سکتی ہے تو ہمیں لگتا ہے عدالت ایک ہی روز میں اس کیس کو نمٹا دے گی اور فیصلے بھی جاری کر دیا جائے گا۔ کیس کا معاملہ اگلے روز میں جانے کے امکان بہت کم ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین ملک نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا جہاں مفاد ہوتا ہے تو وہ وہاں شور مچاتے ہیں۔ آرمی چیف کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کا شور نہ مچانا کوئی اچنبے کی بات نہیں ہے۔

تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا کہ عدالت کے سامنے صرف وزیر اعظم یا صدر کے اختیار کا مسئلہ نہیں تھا اس میں دیگر معاملات بھی ہیں جن کو عدالت نے اٹھایا جس میں ایک یہ بھی تھا کہ کیا کوئی اور جنرل ملک کے خراب حالات سے نبرد آزما نہیں ہو سکتا ؟ جنرل قمر جاوید باجوہ کے اختیارات میں ہی توسیع کیوں کی جا رہی ہے ؟

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نے مفاد عامہ کی وجہ سے اس کیس پر کارروائی آگے بڑھائی اور طریقہ کار کو درست کرنے کی ہدایت کی۔ نوٹیفکیشن کو اس طرح سے معطل کرنے کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہو سکتا ہے سپریم کورٹ اس معاملے کو آگے بھی چلائے ورنہ عدالت کیس کو نمٹا دیتی اور اگلی سماعت کی نوبت نہیں آتی۔

زاہد حسین نے کہا کہ آرمی چیف کے مدت ملازمت میں توسیع کے اس معاملے سے بھی ملک میں بحران پیدا ہوا ہے۔ اگر یہ کیس چلا اور اس دوران آرمی چیف ریٹائر ہو گئے تو پھر وہ دوبارہ ادارے کے سربراہ نہیں بن سکیں گے۔

تجزیہ کار نے کہا کہ وزیر اعظم کا مسئلہ یہ ہے  کہ وہ پہلے اعلان کر دیتے ہیں اور بعد میں معاملے کی تفصیلات جانتے ہیں اس لیے ان کے لیے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔


متعلقہ خبریں