استعفیٰ لینے آنے والے عزت بچا کر چلے گئے، فردوس عاشق اعوان


اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ جو وزیر اعظم کا استعفیٰ لینے آئے تھے وہ اپنی عزت بچا کر اور ہماری نیک تمنائیں لے کر واپس چلے گئے۔

وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں 8 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا اور کابینہ کو معیشت میں ہونے والی بہتری کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں پہلی مرتبہ کمی واقع ہوئی اور عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے معاشی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئےعوام کو ریلیف دینے کی پالیسیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ وزیر اعظم نے عمر رسیدہ قیدیوں اور خواتین جو معمولی جرائم میں قید ہیں اور 65 سال سے زائد عمر والے معمولی جرائم میں قید لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ جیل ریفارمز کو آئندہ کابینہ اجلاس میں سامنے لانے کی ہدایت بھی کر دی۔

انہوں نے کہا کہ متبادل توانائی پالیسی کی بھی کابینہ نے منظوری دے دی ہے اس سے قبل سال 2006 میں پہلی متبادل توانائی پالیسی منظور ہوئی تھی۔ کابینہ نے ای سی سی کے فیصلوں کی بھی توثیق کر دی۔ نیشنل ٹیرف پالیسی کی بھی کابینہ نے منظوری دے دی۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 27 وزارتوں کے اداروں نے 134 خالی آسامیوں پر بریف کیا اور 87 اسامیوں پر ایڈیشن چارج دیا گیا۔ رضوان احمد بھٹی کو پاکستان انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا چیئرمین تعینات کر دیا گیا جبکہ رضا عباس شاہ کو پاکستان انجینئرنگ بورڈ کا چیف ایگزیکٹو بورڈ تعینات کیا گیا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ عدم مساوات کو ختم کرنے کے لیے حکومت اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ کابینہ نے وزیر اعظم کے انسانی ہمدردی کے جذبے کی تعریف کی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ کریمنل جسٹس سسٹم کی بہتری کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ انڈیمنٹی بانڈ کا مقصد یہ تھا کہ اگرنواز شریف واپس نہیں آتے تو اسے کیش  کیا جاسکتا تھا۔ یہ گارنٹی پہلی بار نہیں مانگی گئی اس سے قبل 2004 میں جہانگیر بدر سے بھی 2 لاکھ کا بانڈ مانگا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کا ایجنڈا بلاتفریق ہے۔ وزیر اعظم کو بتایا ہے کہ اگر سپریم کورٹ میں اپیل کرتے ہیں تو اس پر سماعت نہیں ہو گی۔ یہ میرٹ پر فیصلہ نہیں ہے میرٹ پر فیصلہ جنوری میں ہو گا۔ اگر کسی شخص کا پاکستان میں علاج ممکن نہیں ہے تو وہ بیرون ملک جاسکتا ہے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ جنوری کی سماعت میں دوبارہ بانڈ کا کہیں گے اور اگر نواز شریف واپس نہیں آئے تو شہباز شریف کو توہین عدالت ہو سکتی ہے۔ ہم ایسا پاکستان بنانا چاہتے ہیں جس میں کرپشن کی بازگشت نہ ہو۔ اب منی لانڈرنگ نہ ہونے کی وجہ سے معیشت کو سنبھالا ملا ہے۔


متعلقہ خبریں