توہین عدالت کیس، وفاقی وزیر غلام سرور خان سے جواب طلب


اسلام آباد: عدالت نے وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کر لیا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے وفاقی وزیر کے خلاف درخواست پر سماعت کی اور اگلی سماعت پر  پروگرام کا ٹرانسکرپٹ بھی طلب کر لیا۔

سماعت کے آغاز پر درخواست گزار کے وکیل جہانگیر جدون نے مؤقف اپنایا کہ غلام سرور نے کہا  ہے کہ ڈیل ہو گئی ہے، جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ  نے استفسار کیا کہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ اگر وفاقی وزیر نے کہا ہے تو حکومت کو یہ معاملہ دیکھنے دیں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسی عدالت نے بہت سے لوگوں کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے، وفاقی وزیر کے کہنے کا مطلب تھا کہ اگر ڈیل ہوئی تو کوئی عدالت پر اثرانداز ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غلام سرور کے مطابق جو میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی اسے بھی تبدیل کیا گیا۔

اس موقع پر عدالت نے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو روسٹرم پر طلب کر لیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ کابینہ کا موقف ہے کہ جو میڈیکل بورڈ بنایا گیا اس کی رپورٹ تبدیل کی گئی؟ اگر وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ میڈیکل رپورٹ تبدیل کی گئی تو یہ بہت سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔

جس پر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ بات وزیراعظم کے نوٹس میں لائی جائے گی، اگر وفاقی وزیر نے ایسا کہا ہے تو یہ حکومت کا مؤقف نہیں بلکہ انکی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس عدالت کو پارلیمنٹ پر مکمل اعتماد ہے، اگر وفاقی وزیر ایسے بیانات دیں گے تو لوگوں کا اعتماد اداروں پر سے ختم ہو جائے گا، جب حکومت اپنے ہی میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کو غلط کہہ رہی ہے تو اس کا کیا مطلب ہے؟

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا حکومت نےعدالت میں غلط میڈیکل رپورٹ پیش کر کے گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے؟ اداروں پر عدم اعتماد کے نتیجے میں نقصان حکومت ہی ہو گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو تو عوام کا اعتماد اداروں پر مزید بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم پروگرام کا ٹرانسکرپٹ منگوا لیتے ہیں اور کوئی تاریخ مقرر کر لیتے ہیں۔

اس موقع پر وکیل صفائی شاہ خاور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ فردوس عاشق اعوان کی جانب سے غیر مشروط معافی نامہ بھی جمع کرا دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی وزیرغلام سرور خان اور فردوس اعوان کا کیس یکجا کرتے ہوئے دونوں کابینہ ارکان کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے استدعا کی کہ میرا کیس الگ رکھیں، غلام سرور خان کے ساتھ نتھی نہ کریں، یہ ان کا انفرادی فعل ہے، میرے کیس کا چوہدری سرور کے کیس سے کیا تعلق ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا نہ کہیں، آپ لوگ ایک ہی کابینہ کا حصہ ہیں۔ مزید برآں عدالت نے وفاقی وزیرغلام سرور خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں