رہبر کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی

آزادی مارچ: حزب اختلاف کی رہبر کمیٹی کا اجلاس شروع

اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اکرم خان درانی کی زیر صدارت ہونے والے حزب اختلاف کی رہبر کمیٹی کے اجلاس میں مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کے نمائندوں نے آزادی مارچ سے متعلق صورتحال اور حکومتی مذاکراتی ٹیم کی پریس کانفرنس کے نکات پر غور کیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت کے مولانا کے بیان کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے اور کارکنان کے خلاف کاروائیوں سے متعلق امور پر بھی غور کیا گیا۔

رہبر کمیٹی کا آزادی میں افغانستان اور طالبان کے جھنڈوں کی برآمدگی پر بھی اظہار تشویش۔ رہبر کمیٹی نے گزشتہ روز ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں زیر غور آنے والے امور پر بھی مشاورت کی۔

ذرائع کے مطابق رہبر کمیٹی تذبذب کا شکار رہی کہ آیا آزادی مارچ کے شرکاء وزیراعظم ہائوس یا ڈی چوک کی جانب مارچ کریں یا نہیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں جے یو آئی کو پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی جانب سے بھی مخالفت کا سامنا رہا۔

اجلاس میں حکومت کی جانب سے رہبر کمیٹی کے ارکان سے ہونے والے رابطوں پر بھی غور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ میں افغان طالبان کا جھنڈا لہرانے پر 8 افراد گرفتار

یاد رہے کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو مستعفی ہونے کے لیے دو روز کی مہلت دی تھی اور ڈی چوک کی جانب بڑھنے کی دھمکی دی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات فراڈ تھے جس کے نتائج کو ہم نے تسلیم نہیں کیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم موجودہ حکومت کو مزید مہلت نہیں دے سکتے۔

اسی طرح وزیراعظم عمران خان نے گلگت میں خطاب کرتے ہوئے مولانا پر شدید تنقید کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی موجودگی میں یہودیوں کو سازش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سارے سیاسی  بے روز گار اسلام آباد  پہنچ  گئے ہیں، یہ جمہوری لوگ نہیں، اسلام کے نام پر پیسہ کمانے والے ہیں۔ جتنے دن بیٹھنا ہے بیٹھیں،جب کھانا ختم ہوگا تو کھانا بھجوا دوں گا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے دشمن فضل الرحمان سے خوش ہو رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے فضل الرحمان بھارتی شہری  ہے۔ بھارتی میڈیا انہیں دکھا دکھا کر خوش ہے۔


متعلقہ خبریں