وزیراعظم کی تقریر کی تعریف والی ویڈیو بہت پرانی ہے، زرتاج گل


اسلام آباد: وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل وزیر کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر وزیراعظم عمران خان کی تقریر کی تعریف والی میری ویڈیو بہت پرانی ہے۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال لوک ورثہ میں بچوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ الفاظ ادا کیے تھے۔

زرتاج گل نے کہا کہ دراصل میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گزشتہ برس اردو میں کی گئی تقریر کا حوالہ دے رہی تھی، میری زبان پھسل گئی اور وزیراعظم عمران خان بول دیا، یہ الفاظ ادا کرنے کے بعد میں نے تصحیح بھی کر دی تھی مگر ویڈیو لگانے والے نے اسے ایڈٹ کر دیا۔

وزیر مملکت برائے ماحولیات نے کہا کہ ایسی چیزوں کا وائرل ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ مخالفین کو عمران خان کی ٹیم کا کوئی کرپشن اسکینڈل نہیں مل رہا اسی لیے وہ ویڈیو کلپس کو توڑ جوڑ کر ہماری شہرت خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

’تاریخ میں پہلی مرتبہ عمران خان نے ایک نیا مسلم بلاک قائم کیا ہے‘

اقوام متحدہ میں وزیراعظم کی تقریر کے متعلق انہوں نے کہا کہ عمران خان اقوام متحدہ میں کشمیر اور پاکستان کا مقدمہ لڑنے گئے تھے مگر امت مسلمہ کا مقدمہ لڑ کے آئے ہیں۔

تاریخ میں پہلی مرتبہ عمران خان نے مہاتیر محمد اور طیب اردوان کے ساتھ مل کر ایک نیا مسلم بلاک قائم کیا ہے، پہلے ہمیشہ ایران اور سعودی عرب مسلم امہ کے نمائندہ سمجھے جاتے تھے مگر اس مرتبہ یہ تاثر بدل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دو قسم کے لوگ عمران خان کی تقریر پر تنقید کر رہے ہیں جن میں پہلی ہستی کا مشہور ’حکمت سے بھرپور‘ قول ہے کہ ’جب بارش ہوتا ہے تو پانی آتا ہے، جب زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔‘

دوسری ہستی وہ ہے جس کا ماننا ہے کہ ’موسمیاتی تبدیلی ہو رہی ہے لیکن دراصل تبدیلی نہیں ہو رہی، ہم تبدیل ہو رہے ہیں اس لیے ہمیں ایسا محسوس ہو رہا ہے۔‘

’نریندر مودی اور بلاول بھٹو میں بہت مماثلت ہے‘

زرتاج گل وزیر نے کہا کہ نریندر مودی اور بلاول بھٹو میں بہت مماثلت ہے، مسئلہ کشمیر پر دونوں کا موقف بھی ایک ہی ہے۔

قبل ازین پیپلز پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ نے ایک ارب درخت لگانے کے دعوے کو رد کرتے ہوئے  کہا تھا کہ پاکستان کا رقبہ اس اقدام کی اجازت ہی نہیں دیتا کہ اتنے درخت لگائے جا سکیں، اس بارے میں سوال پر زرتاج نے کہا کہ سیاستدان کا کام پالیسی بنا کر قومی سطح پر اس پہ عمل درآمد کرانا ہے، تکنیکی چیزیں دیکھنے کے لیے وزارت میں پیشہ ور موجود ہوتے ہیں۔

اپوزیشن کے ایک اور اعتراض پر کہ بلین ٹری سونامی منصوبے میں بہت کرپشن ہوئی ہے مگر حکومت نے اس حوالے سے کچھ نہیں کیا، وزیر مملکت برائے ماحولیات نے کہا کہ اپوزیشن تنقید برائے تنقید نہ کرے بلکہ زمینی حقائق بھی دیکھے۔

’اگر ہم جھوٹے ہیں تو کیا وہ بھی جھوٹے ہیں؟‘

انہوں نے کہا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے کی تفصیلات اور شفافیت جاننے کے لیے سپارکو، ورلڈ اکنامک فورم اور جرمن بینک کی ویب سائٹس دیکھی جا سکتی ہیں، اگر ہم جھوٹے ہیں تو کیا وہ بھی جھوٹے ہیں؟

وزیر مملکت برائے ماحولیات نے چیلنج کیا کہ حزب اختلاف کا جو بھی نمائندہ چاہے میرے ساتھ کیمروں کے ساتھ گراؤنڈ پہ چلے میرا چیلنج ہے میں آپ کو حقیقت دکھا دوں گی۔

زرتاج گل نے کہا کہ یہ دنیا کا پہلا چیلنج ہے اس لیے بین الاقوامی سطح پہ اس کو بہت پذیرائی مل رہی ہے۔ ہمارا ایک ارب درختوں کا چیلنج تھا ہم نے 1 ارب 20 کروڑ درخت لگائے، اس لیے خیبر پختونخوا (کے پی) میں ہمیں فنڈ مل رہے ہیں۔

انہوں نے صبح سے آگے کے توسط سے قمر الزمان کائرہ کو بھی مشورہ دیا کہ وہ بھی اپنے حصے کا درخت لگائیں۔

سندھ حکومت کو بھی شجرکاری مہم کی ترغیب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کنکریٹ کا جنگل بن گیا ہے۔ پی پی پی کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ماحولیات کے حوالے سے سندھ میں مجرمانہ غفلت کی مرتکب ہوئی ہے۔ سندھ میں حکومت کی جانب سے پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال پر پابندی قابل تحسین ہے۔

’اسد عمر کو واپس آنا چاہیے کیونکہ وہ لائق بندے ہیں۔‘

اپنی وزارت کی کارکردگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے، کراچی میں وفاقی حکومت کی جانب سے علی زیدی کلین گرین کراچی کی مہم چلا رہے ہیں۔

وزارت تبدیل ہونے کیے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر میری وزارت تبدیل کر دی جاتی ہے کہ تو بھی مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے حضرت علی کا قول بیان کرتے ہوئے کہا کہ

’اگر یہ کرسی پائیدار ہوتی تو آپ کے پاس نہ ہوتی۔‘

زرتاج گل وزیر کا کہنا تھا کہ مجھے وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلی کی وزارت دی تو سب نے کہا کہ مجھے کھڈے لائن وزارت دے دی ہے، ااب دیکھیں پوری دنیا میں اس کا چرچا ہے۔

کابینہ میں اسد عمر کی واپسی کی خبروں پر انہوں نے کہا کہ انہیں واپس آنا چاہیے کیونکہ وہ لائق انسان ہیں۔

پنجاب میں تبدیلی کی ہوا کی خبروں سے متعلق انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار انتہائی شریف، عزت دار اور نفیس انسان ہیں، وہ اب میدان میں نکلے ہیں اور وہیں رہیں گے، ان کی کارکردگی شاید موثر انداز میں عوام تک پہچائی نہیں جا رہی، اسی لیے یہ تاثر ہے کہ وہ پرفارم نہیں کر پا رہے۔

زرتاج گل نے کہا کہ ابھی تک شاید کسی کو اس بات کا نہیں پتا کہ جنوبی پنجاب میں آٹھ اسپتالوں پر کام شروع ہو گیا ہے۔


متعلقہ خبریں