ٹرمپ پھنس گئے؟ کچھ نہ تدبیر نے کام کیا، مشکلات نے صدر کا گھر دیکھ لیا


واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشکلات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ مشکلات میں گھرے ٹرمپ جتنا گھمبیر حالات سے نکلنے کے لیے ہاتھ پاؤں ماررہے ہیں اتنی ہی ان کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں اور حالات کے سنبھلنے کی کوئی صورت دکھائی نہیں دے رہی ہے۔

ٹرمپ کا احتساب: عوامی حمایت بھی مل رہی ہے، نینسی پلوسی کا دعویٰ

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ مریسن کو فون کرکے ان سے مدد طلب کی تو وہ بھی ذرائع ابلاغ کی زینت بن گئی ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر خواستگار تھے کہ ملر کو بدنام کرنے میں ان کی مدد کی جائے تاکہ ملر کی ساکھ ختم ہوجائے۔

امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے حوالے سے ملر نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ محکمہ انصاف میں جمع کرادی تھی۔ اسپیشل کونسل رابرٹ ملر نے امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کی تھیں۔

ٹرمپ کا بھی احتساب ہوگا:نینسی نے اعلان کیا تو صدر نے ہراساں کیے جانے کا الزام لگادیا

ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور اسکاٹ موریسن کے درمیان بات چیت حال ہی میں ہوئی ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ٹیلی فون کال کی تفصیلات تک رسائی روک دی ہے لیکن جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ خواہش مند تھے کہ اسکاٹ موریسن امریکی اٹارنی جنرل سے بات کریں۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق آسٹریلیا کے وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے گفتگو کرنے کی تصدیق کردی ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق آسٹریلوی حکومت کے ترجمان کے مطابق صدر ٹرمپ نے ملر تحقیقات کی انکوائری میں مدد کرنے کی درخواست کی تھی اور آسٹریلوی وزیراعظم نے ٹرمپ سے گفتگو میں اپنی آمادگی کی توثیق کی تھی۔

امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت:ملر کی تحقیات مکمل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف یہ خبر اس وقت منظر عام پرآئی ہے کہ جب امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی ان کے خلاف مواخذے کا باقاعدہ اعلان کرچکی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے خلاف تفتیش کریں جنہوں نے یوکرین کی گیس کمپنی میں اپنے بیٹے کو بھاری معاوضے پر ملازمت دلوائی تھی۔ جو بائیڈن نے عائد کردہ الزامات سے صاف انکار کیا ہے۔

ٹرمپ نے نینسی پلوسی کے اعلان پر الزام عائد کیا تھا کہ امریکی صدر کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

امریکی صدر کے حوالے سے پے در پے اسکینڈلز عین اس وقت میں سامنے آرہے ہیں کہ جب آئندہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات کا میدان سجنے والا ہے اور صف بندی شروع ہوچکی ہے۔


متعلقہ خبریں