ایف بی آر کا پاکستان کی لوٹی گئی رقم کی واپسی میں قانونی رکاوٹوں کا اعتراف


اسلام آباد:وفاق میں محصولات جمع کرنے والے ادارے  فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر )نے پاکستان کی لوٹی گئی رقم کی واپسی میں قانونی رکاوٹوں کا اعتراف کرلیا ہے۔ 

ایف بی آر حکام نے یہ اعتراف آج قومی اسمبلی کی ایک خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں کیا ۔

ملک عامر ڈوگر کی زیر صدارت کمیٹی اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے ایف بی آر حکام نے کہا کہ موجودہ قوانین کے تحت پانامہ کی 202 کمپنیوں کیخلاف کارروائی نہیں ہوسکتی۔

حکام نے اجلاس میں اعتراف کیا کہ پانامہ اسکینڈل میں 444 پاکستانی کمپنیوں کی نشاندہی ہوئی تھی۔عدم معلومات کے باعث 150 کمپنیوں کو ڈھونڈ ہی نہیں سکے ۔15 کمپنیوں کے ساڑھے 14 ارب روپے کے کیسز میں ساڑھے 6 ارب موصول ہوچکے ہیں۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ کمپنیوں کے حوالے سے جو معلومات ملی تھیں وہ کم تھیں۔ ہم  نے مزید معلومات مانگی ہوئی ہیں۔

کمیٹی رکن عبدالاکبر چترالی نے کہا میرے سوال کے جواب میں حماد اظہر نے بتایا تھا پانامہ اسکینڈل کے 30 افراد باہر ہیں 12 کا انتقال ہوگیا ہے ۔میں نے کہا بندہ کہیں بھی ہو جائیداد تو ضبط ہوسکی ہے۔ مجھے بتایا گیا قانون بنائیں گے ،آپ نے کیا قانون بنایا ؟

عبدالاکبر چترالی  نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے چوروں کے ساتھ این آر او کیا ہوا ہے ۔آپ اس کیس میں سنجیدہ نظر نہیں آرہے ہیں ۔کیسز کے زائد المعیاد ہونے کا مسئلہ حل ہوسکتا تھا۔

چیئرمین کمیٹی ملک عامر ڈوگر نے اس مسئلے کو کل کابینہ اجلاس میں رکھنے کی درخواست کردی اور وزیر مملکت علی محمد خان کو ہدایت کی کہ آپ کل اس مسئلے کابینہ میں پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیے:اگست میں ٹیکس کا مقررہ ہدف حاصل نہیں ہو گا، چیئرمین ایف بی آر


متعلقہ خبریں