عرب ممالک نے پاکستان کا پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ڈگری پروگرام مسترد کردیا ؟


سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک نے پاکستان کےدہائیوں پرانے پوسٹ گریجویٹ  میڈیکل ڈگری پروگرام مسترد کردیا ہے۔ ماسٹر آف سرجری اور ماسٹر آف میڈیسن کی ڈگری کے حامل کئی قابل ڈاکٹرز سعودی عرب میں بے روز گار ہوگئے ہیں۔ 

سعودی عرب میں قیام پذیر ڈاکٹرز کا کہناہے کہ انہیں واپس جانے یا ملک بدری کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیاگیاہے۔

متاثر ہونے والے بیشتر ڈاکٹرز کو سعودی وزارت صحت نے 2016 میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں انٹرویوز کے بعد تعینات کیا تھا۔

سعودی وزارت صحت کی طرف سے الزام عائد کیا گیاہے کہ ڈاکٹرز کی تعیناتی کے لیے ضروری اسٹرکچرڈ تربیتی پروگرام کی کمی ہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ سعودی عرب کے بعد قطر، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بھی پاکستان کی پوسٹ گریجویٹ ڈگری کو مسترد کردیا ہے۔

سعودی عرب میں متاثر ہونے والے ڈاکٹرعثمان علی کے مطابق سعودی حکومت کے اس  فیصلے سے انہیں شرمندگی بہت شرمندگی ہوئی ہے،بھارت، مصر، سوڈان اور بنگلہ دیش کی اسی ڈگری کو سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک میں قبول کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر عثمان علی نے ہم نیوز سے گفتگو میں کہا کہ مجھے سعودی کمیشن فار ہیلتھ اسپیشلٹیزکی جانب سے جاری کردہ برطرفی کا لیٹر موصول ہوا ہے۔ لیٹر میں لکھا تھا ‘آپ کی پروفیشنل کوالیفکیشن کی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔

انہوں نے سعودی وزارت صحت کی طرف سے لکھے گئے خط کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان سے حاصل کردہ ماسٹر ڈگری ایس سی ایف ایچ ایس کے قواعد کے مطابق قابل قبول نہیں ہے۔

ڈاکٹر عثمان علی نے کہا کہ میں نے لاہور کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے 5 سالہ پوسٹ گریجویٹ کیا، لاہور جنرل اسپتال میں تربیت حاصل کی۔اچانک سے سعودی وزارت صحت نے میری نوکری کا کانٹریکٹ منسوخ کردیا، میں اور میرے اہلخانہ بہت پریشان ہیں۔

متاثرہ ڈاکٹر کا کہناہے کہ میں نےسعودی عرب کے محکمہ اشتراک کے ڈائریکٹر جنرل سعید برکی سے رابطہ بھی کیا ہے۔

سعید برکی نے بتایا کہ سی پی ایس پی کے وفد کی جانب سے حکام کو بتایا گیا کہ پاکستان میں پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ڈگری کی تربیت کا کوئی پروگرام نہیں۔ پاکستان کے نجی ادارے کی غلط بیانی سے سرکاری ادارے یو ایچ ایس کی تعلیم کو مسترد کردیا گیا۔

متاثرہ ڈاکٹر نے الزام عائد کیا ہے کہ سی پی ایس پی کے صدر نے سعودی عرب کے متعلقہ حکام سے متعدد ملاقاتیں کیں، حکام سے ایف سی ایس پی کے کوالیفائڈ ڈاکٹرز کو ہی روزگار پر رکھنے کی تجویز دی ہے۔

ڈاکٹر عثمان علی کے مطابق سی پی ایس پی نے سعودی محکمہ صحت کو گمراہ کیا ہے۔ حقیقت کو نظر انداز کیا گیا کہ پاکستان کی یونیورسٹیز کی ڈگری کوالیفکیشن اسٹرکچرڈ ٹریننگ پروگرام نہیں ہے۔

متاثرہ ڈاکٹر نے مطالبہ کیاہے کہ وزیراعظم پاکستان اس معاملے کا نوٹس لے کر پاکستان سے محکمہ صحت کے لوگ بھجوائیں، پاکستانی وفد سعودی عرب آکر یہاں کے محکمہ صحت کو ڈگریوں کی تصدیق کرے۔ درجنوں پاکستانی ڈاکٹرز کا مستقبل داو پر لگا ہوا ہے۔

اس حوالے سے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر کا کہناہے کہ ایم ایس، ایم ڈی پروگرام اسٹرکچرڈ ٹریننگ پروگرام نہ ہونے کے تاثر کو مسترد کرتے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہاہے کہ ایم ایس، ایم ڈی ڈگریوں کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے 5 سالہ لیول،تحقیق اور کلینکل کوالیفکیشن قرار دیا گیا ہے۔

وی سی یو ایچ ایس کا کہناہے کہ ایم ایس اور ایم ڈی ڈگریاں عالمی فیڈریشن برائے میڈیکل تعلیم کے عالمی معیار کے مطابق ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت متعدد سرکاری و نجی میڈیکل اداروں میں 4 ہزار 440 پوسٹ گریجویٹس کام کر رہے ہیں۔ 102 سینیئر پوزیشنز پر فیکلٹی رکن کے طور پر پڑھا بھی رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کے تمام میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ 25 اگست کو ہونگے


متعلقہ خبریں