ملک بھر کی جیلوں میں 2لاکھ 80ہزار سے زائد قیدی ہیں، رپورٹ

سنگاپور: قرنطینہ توڑنے پر برطانوی شہری کو 6 ماہ کی جیل

اسلام آباد: پاکستان کی جیلوں کی حالت زار بارے رپورٹ پاکستان کی عدالت عظمی میں جمع کرادی گئی ہے ۔ جیلوں کی حالت بہتر بنانے سے متعلق وفاقی محتسب نے سہ ماہی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ 

وفاقی محتسب کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو جیلوں میں رکھے جانے کا انکشاف ہو اہے۔ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں اسوقت لگ بھگ 2لاکھ 80ہزار سے زائد قیدی موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پبجاب کی جیلوں میں ایک لاکھ اڑسٹھ ہزار 788 قیدی ہیں ، سندھ میں 63804,کے پی میں 40323 اور بلوچستان کی جیلوں میں 7745 قیدی ہیں ۔

وفاقی محتسب کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد سفارشات تیار کی گئیں۔

وفاقی محتسب کی طرف سے سفارش کی گئی ہے کہ تمام صوبے صوبائی اور ضلعی سطح پر نگران کمیٹیاں بنائیں۔ وزارت داخلہ اور محکمہ جیل خانہ جات کے سینئر افسران کمیٹیوں کی نگرانی کریں ۔

عدالت عظمی میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اسلام آباد سمیت ہر ضلع میں جیل بنائی جائے جس میں خواتین اور کمسن قیدیوں کیلئے الگ جگہ ہو، جیلوں میں صفائی ستھرائی کا خصوصی انتطام ہونا چاہئیے۔

رپورٹ میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کے ریکارڈ کیلئے بائیو میٹرک سسٹم لگایا جائے، جیل ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے۔ منشیات اور ایڈز جیسے مہلک امراض میں مبتلا قیدیوں کو دیگر قیدیوں سے الگ رکھا جائے۔ منشیات اور ذہنی امراض کے شکار قیدیوں کیلئے بحالی مراکز قائم کیے جائیں۔

وفاقی محتسب کی جانب سے سفارش کی گئی ہے کہ قیدیوں کو تعلیم اور ہنر سیکھنے کی سہولت دی جائےاورجیلوں کی حالت زار بہتر کرنے کیلئے فنڈز جاری کیے جائیں ۔ مستحق قیدیوں کو مفت قانونی امداد فراہمی کی سفارش بھی رپورٹ میں کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو ملنے والی سہولیات کا ذکر


متعلقہ خبریں