پاکستان ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ2021 کی میزبانی کے حصول کی دوڑ میں شامل


پاکستان ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ2021 کی  میزبانی کے حصول کی دوڑ میں شامل ہوگیاہے۔

سینیئر نائب صدر پاکستان اسکواش فیڈریشن ائر مارشل شاہد اختر علوی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ پاکستان نے ورلڈ اسکواش فیڈریشن کو میزبانی کیلئے بڈ(پیشکش/بولی) جمع کروا دی ہے۔

سینیئر نائب صدر پاکستان اسکواش فیڈریشن  نے کہاہے کہ پاکستان ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ کی میزبانی کیلئے پر امید ہے۔

ائر مارشل شاہد اختر علوی نے کہا کہ  ورلڈ جونیئر چیمپیئن شپ2021 کے میزبانی کیلئےوفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا انتخاب کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ اسکواش فیڈریشن کے آفیشلز جلد پاکستان کا دورہ کرینگے۔ پاکستان 2021میں ایشین سینیئر اسکواش چیمپیئن شپ کی بھی میزبانی کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ 5برس میں ہاکی ، ایتھلیٹکس اور باکسنگ سمیت دیگر قومی کھیلوں  پر کیا خرچ ہوا؟ اسکی تفصیلات سے ایوان بالا (سینیٹ )کو مئی کے مہینے میں  آگاہ کردیا گیا تھا۔

ایوان کو بتایا گیاکہ  ہاکی،اسکواش،ایتھلیٹکس اور باکسنگ کے لیے گزشتہ 5برس میں  مجموعی طور پر 58 کروڑ 27 لاکھ روپے  دیے گئے ۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ نے ہاکی،اسکواش اور باکسنگ سمیت دیگر کھیلوں میں زوال کے حوالے سے رپورٹ تیار کی  ہے۔ وزارت کی جانب سے گزشتہ پانچ سال کے دوران کھیلوں کے لیے دی گئی مالی امداد کا ریکارڈ بھی تیارکیاگیا ہے۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان کے کھیلوں سے متعلق رپورٹ  ایوان بالا (سینیٹ ) میں پیش کی ۔

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ  ڈاکٹر فہیمیدہ مرزا کی طرف سے پیش گئے تحریری جواب میں کہا گیاکہ  ہاکی،اسکواش،ایتھلیٹکس اور باکسنگ میں کارکردگی مایوس کن ہے ۔ ان گیمز میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو جو امداد دی گئی وہ بھی تسلی بخش نہیں ہے۔

ایوان بالا کو آگاہ کیا گیاہے کہ  ہاکی،اسکواش،ایتھلیٹکس اور باکسنگ کے لیے گزشتہ 5برس میں  مجموعی طور پر 58 کروڑ 27 لاکھ روپے  دیے گئے ۔

دستاویز کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن کو پانچ سال کے دوران 42 کروڑ 25 لاکھ روپے سے زائد ادا کیے گئے۔ اسکواش کے لیے  12 کروڑ 14 لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ کی گئی۔ ایتھلیٹکس کے لیے  2 کروڑ 44 لاکھ اور باکسنگ کو صرف 1 کروڑ 11 لاکھ روپے سے زائد ادا کیے گئے۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ کی طرف سے تیار کی گئی دستاویز میں کہا گیا کہ ان کھیلوں میں نچلی سطح پر تربیت اور اندرونی سیاست کے باعث نظم و ضبط کا بھی فقدان ہے۔

مذکورہ گیمز میں کھلاڑیوں کا نا مناسب انتخاب کیا جاتا ہے اور عالمی سطح پر مواقع بھی نہیں ملتے۔

یہ بھی پڑھیے:ہاکی ، ایتھلیٹکس،اسکواش اور باکسنگ پر گزشتہ 5برس میں کیا خرچ ہوا؟


متعلقہ خبریں