کرپشن کی رقم مر کر بھی واپس کرنا ہوگی، عدالت عظمی

عوامی اور سرکاری زمینوں پر پیٹرول پمپس کیسے تعمیر ہو گئے ؟ چیف جسٹس

اسلام آباد: پاکستان کی عدالت عظمی نے ایک بار پھر واضح کردیاہے کہ کرپشن کی رقم مر کر بھی  واپس ادا کرنا ہوگی، سپریم کورٹ نےیہ اہم ترین آبزرویشن  مرحوم ڈی ایس پی جمیل اختر کیانی اور اہلیہ مسمات ریاض بی بی کی اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے دی ۔

سپریم کورٹ نے کرپشن کی مد میں حاصل کی گئی  تین کروڑ روپے کی رقم ادا کرنے کا حکم بھی دیاہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ کرپشن کی رقم تو واپس کرنا ہو گی،جرمانہ کی رقم ،کی گئی کرپشن سے بہت کم ہے،پچاس سال پہلے ڈھائی کروڑ کا پلاٹ لیا گیا۔ اس پلاٹ کی موجودہ مالیت ڈھائی ارب سے زیادہ ہوگی۔

چیف جسٹس پاکستان  نے کہا 2003 میں کیا گیا 3 کروڑ جرمانہ آج کے حساب سے انتہائی کم ہے۔

نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جمیل اختر کیانی 1959 بھرتی ہوئے اور 1995 میں بطور ڈی ایس پی پولیس ریٹائرڈ ہوئے۔

درخواست گزار مسمات ریاض بی بی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جرمانہ کی تین کروڑ رقم ادا نہیں کر سکتے،نیب نے ہمارے 1995 کے بعد کے اکاونٹ بھی ضبط کر لیے تھے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جرمانہ کم نہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔کرپشن کا ساری عمر لوگ استعمال کرتے ہیں،ایشو یہ نہیں کہ اثاثوں پر مزے کیئے گئے ،ایشو یہ ہے نو کروڑ کے اثاثے کب اور کیسے بنے؟

مرحوم ڈی ایس پی جمیل اختر کیانی پر کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام تھا۔

یہ بھی پڑھیے:آج کل کرپشن کیخلاف عدالتوں کا رویہ بڑا سخت ہے،چیف جسٹس پاکستان

ٹرائل کورٹ نے جمیل اختر اور اسکی اہلیہ کو دس اور پانچ سال سزا کیساتھ 30 ملین جرمانہ کیا تھا۔ ہائیکورٹ نے بھی فیصلہ برقرار رکھا تھا۔


متعلقہ خبریں