چیئرمین سینیٹ بنانے کے لیے کسی نے رابطہ نہیں کیا، حاصل بزنجو



اسلام آباد: نیشنل پارٹی کے قائد سینیٹر حاصل بزنجو کا کہنا ہے چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے لیے حزب اختلاف میں اتفاق ہوگیا ہے لیکن یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ چیئرمین سینیٹ کون ہو گا۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ بننے کے لیے نہ لابنگ کی، نہ کسی نے بنانے کے لیے اب تک مشاورت کی۔

حاصل بنزجو نے کہا کہ حزب اختلاف نے حکومت مخالف قدم اٹھانے کے لیے پہلے ہلکے ہدف کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے پہلے یہ مطالبہ کیا لیکن پھر بلاول بھٹو کے کہنے سے معاملہ سنجیدہ ہو گیا۔ بلوچستان کے مسائل حل کر دیے جائیں، ہم لوگ کوئی عہدہ نہیں مانگیں گے۔

حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ کل جماعتی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کیا لیکن توقعات پوری نہیں ہوئیں کہ ہم احتجاج کے لیے باہر نہیں نکلے۔ اپوزیشن کا آپس میں اتحاد ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اگر اپوزیشن نے دھکا دیا تو یہ ملک کو لگ سکتا ہے۔ ملک میں جو معاشی صورتحال ہے کہ اگر یہ مزید کچھ عرصہ چلی تو گڑبڑ ہوجائے گی۔ حکومت گرانے کا فیصلہ تب کریں گے جب محسوس ہوگا کہ اس سے فائدہ ہو گا۔

حاصل بزنجو نے کہا کہ سب کو جیل میں ڈالنے سے کچھ نہیں ہو گا۔ اپوزیشن کو پکڑ دھکڑ کی شکل میں دبانے کی کوشش کریں گے تو ردعمل ہوگا جس سے عدم استحکام ہو گا۔

قائد نیشنل پارٹی نے کہا کہ وزیراعظم اور فوج سے کہوں گا کہ سب سر جوڑ کر بیٹھیں ورنہ ملک اس جگہ پھنس جائے گا جہاں سے کوئی نہیں نکال سکے گا۔ ملک کے لیے نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتداء میں ہم مسلم لیگ ن کو سیاسی جماعت ماننے کو تیار نہیں تھے۔ پیپلزپارٹی سے مایوسی کے بعد نوازشریف سے بات چیت ہوئی۔ جب نوازشریف کو نکال دیا گیا تو پھر ہمارے لیے انہیں چھوڑنا ممکن نہیں رہا۔

حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ ہمارا جب بھی کوئی اتحاد ہوا وہ پارلیمنٹ میں ہوتا ہے۔1997 میں سردار اخترمینگل نوازشریف کی وجہ سے وزیراعلی بنے، 2013 کے انتخابات کے بعد بھی انہوں نے ہمیں وزرات اعلی دی۔

انہوں نے بتایا کہ مارشل لاء کی وجہ سے پرویزمشرف کاساتھ نہیں دیا، ان کے خلاف پہلی پریس کانفرنس میں نے کی۔ اس کے باوجود پرویز مشرف  نے ملاقات کرکے حکومت کا حصہ بننے کی پیشکش کی لیکن میں نے یہ کہہ کرانکارکردیا کہ ہم فوج کا ساتھ نہیں دے سکتے۔

اس معاملے کی مزید تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ آپ الیکشن لڑیں، اس بار وزیراعظم بلوچستان سے ہو گا لیکن اس کے لیے مسلم لیگ ق کا حصہ بننا پڑتا اس لیے ان سے معذرت کرلی۔

حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی پارٹی آگے بڑھی تو چند سال بعد اس کی قیادت مریم نواز ہی کررہی ہوں گی۔ وقت کے ساتھ وہ سیکھیں گی اور جارحانہ لہجے میں ٹھہراو آ جائے گا۔

حاصل بزنجو نے حکومتی اتحادی اخترمینگل کی سیاست سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کا حصہ بننے سے انہیں نقصان ہوا، انہوں نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ساتھ چلنے کی کوشش کی جس سے ساکھ متاثر ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اختر مینگل کے مطالبات بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے ہیں۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ لاپتہ افراد معصوم ہیں بلکہ یہ مطالبہ ہے کہ انہیں عدالت میں الزامات کے ساتھ پیش کیا جائے۔


متعلقہ خبریں