’موجودہ حکمران پاکستان کی نظریاتی شناخت کے خلاف ہیں‘

فائل فوٹو


کراچی : امیر جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) مولانا فضل الرحمان نے 26 جون کو اسلام آباد میں کل جماعتی کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر ایک نئے بیانیے اور ملکی حالات پر بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج سیاست دان اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کرتے ہیں، اس کا مطلب نہ صرف فلسطین پر صیہونی قبضے کو تسلیم کرنا ہے بلکہ کشمیر سے دستبرداری بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کواقتدار دیا گیا جن کے اہداف پاکستان کی نظریاتی شناخت کے خلاف ہیں، ایسے افراد کو شرم آنی چاہیئے جو یہودیوں کے ساتھ ہاتھ ملا کر ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں۔

جے یو آئی کے سربراہ نے تجویز پیش کی کہ نیشنل ایکشن پلان کے بجائے اب نیشنل اکنامک پلان پر بات ہونی چاہیئے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وہ میثاق معیشت کی بات جعلی حکومت سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک کی معیشت گر جائے تو ملک تباہ ہو جاتے ہیں،  پاکستان کے حالات دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی ذمہ داری کن لوگوں پر عائد ہوتی ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے امریکہ کی پیروی میں ملک کو جنگ میں جھونک دیا، دہشت گردی کے ساتھ جنگ کا نعرہ اب فرسودہ ہو چکا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے میں ناکام ہو چکا ہے، اسے اب مستعفی ہو جانا چاہیئے۔

انہوں نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے عوام اگست میں اپنے بجلی اور گیس کے بل نہیں دے سکیں گے۔


متعلقہ خبریں