’بجٹ پاکستان کی معیشت کو مزید خراب کرے گا‘


اسلام آباد: ماہرین معاشیات نے نئے مالی سال کے بجٹ کو حکومت کا انتہائی غیر سنجیدہ بجٹ قرار دے دیا۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں نئے مالی سال کے بجٹ 20-2019 پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اینکر پرسن ندیم ملک نے کہا کہ لگژری اشیاء پر ٹیکس سمجھ آتا ہے لیکن بنیادی اشیائے ضرورت پر حکومت کی جانب سے ٹیکس لگانا سمجھ سے باہر ہے۔ اس سے غربت میں مزید اضافہ ہو گا۔

مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ پاکستان کی معیشت کو مزید خراب کرے گا۔ اس میں کوئی ایک ایسا قدم نہیں اٹھایا گیا جو ہماری صنعت میں جان ڈال سکے کیونکہ جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں ان سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔ برآمدی شعبہ بہتر ہونا شروع ہوا تھا لیکن اس پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے گزشتہ بجٹ میں 47 ارب روپے رکھے گئے تھے لیکن اب اسے بھی 27 ارب روپے پر لے جایا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ جب آپ صوبوں کو فنڈز نہیں دیں گے تو صوبے بھی آپ کو ریونیو نہیں دیں گے اور اپنی ضرورت پوری کرنے کی کوشش کریں گے۔

مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ امریکی معیشت سب سے زیادہ مقروض ہے لیکن وہ اپنی حکومت کو ایک دائرے میں چلا رہے ہیں جس کا اثر عوام پر نہیں پڑ رہا۔ موجودہ حکومت نے ملک پر سب سے بڑا ظلم یہ کیا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کو ختم کردیا اور اب کوئی سرمایہ کار ملک میں آنے کو تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو موجودہ صورتحال میں ایک نہیں کئی منی بجٹ پیش کرنے پڑیں گے۔

’روپے کی قدر مزید کم ہو گی‘

احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ بجٹ کے اثرات بہت خطرناک ثابت ہوں گے اور روپے کی قدر مزید کم ہو گی۔ عمران خان ایک روپے قدر میں کمی پر 90 ارب روپے قرضہ بڑھنے کا رونا روتے تھے تو اب جو حکومت کی پالیسی سے روپے کی قدر کم ہو گی تو کیا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نان فائلرز کے لیے جو بندش رکھی تھی اسے موجودہ حکومت نے ہٹا دیا جہاں سے ایک اچھی آمدن ہو سکتی تھی اور ایک طرف آپ ٹیکس میں اضافہ کے لیے اشتہار چلا  رہے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ جب ہم نے چین سے معاشی زون بنانے کی بات کی تو اسلام آباد کو بھی اس دائرے میں لانے کا فیصلہ کیا گیا اور میں نے نیو اسلام آباد ائرپورٹ کے قریب معاشی زون بنانے کا مشورہ دیا تھا جسے سب نے سراہا تھا لیکن چونکہ حکومت جا رہی تھی اس لیے اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا اور نیب کا خطرہ بھی تھا کہ جب زمین خریدیں گے اور اس پر عملدرآمد نہیں ہو گا تو پھر کئی انگلیاں اٹھیں گی۔

احسن اقبال نے کہا کہ بینک کے ساتھ جو موجودہ حکومت نے اکاؤنٹس کا مسئلہ اٹھایا ہے تو اب لوگ یا تو اپنا روپیہ نقد کی صورت میں اپنے پاس رکھیں گے یا بیرون ملک منتقل کر دیں گے۔ ہمارا مسئلہ سیاسی اکانومی کا ہے اور جب تک ہم اس دلدل میں پھنسے رہیں گے بہتری کی طرف نہیں جا سکتے۔

مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ آئی ایم ایف ایک بینکر ہے اور وہ اپنی پالیسی کے تحت ہی قرضہ دیتا ہے، موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کو سامنے رکھ کر بجٹ بنایا ہے جو کسی طرح عوام دوست نظر نہیں آ رہا۔

ندیم ملک نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کی پالیسی پر عملدرآمد کرنے کی حامی بھر لی لیکن اپنی غربت اور معیشت کو نہیں دیکھا۔ موجودہ بجٹ اس ملک کا سب سے برا بجٹ ثابت ہو گا۔


متعلقہ خبریں