نجی اسکول ملازمین کو پے اسکیل کے مطابق تنخواہیں ادا کرنیکا حکم

عوامی اور سرکاری زمینوں پر پیٹرول پمپس کیسے تعمیر ہو گئے ؟ چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا  کے نجی اسکول ملازمین کو پے اسکیل کے مطابق تنخواہیں  ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے نجی اسکول کے بورڈ آف گورنرز کو ملازمین کی پے اسکیل کے مطابق تنخواہیں مقرر کرنے کا بھی حکم دیاہے ۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بورڈ آف گورنر ملازمین کی تنخواہیں پے اسکیل کے مطابق فکس کر کے ادا کر یں۔

ہائی کورٹ نے نجی اسکول کو گورنمنٹ اسکیل کے مطابق تنخواہیں ادا کرنے کا حکم دیا تها۔ اسکول انتظامیہ نے ہائی کوٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چلینچ کیا تها۔

دوران سماعت  جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا یہ اسکول پرائیویٹ ہے یا سرکاری ؟

ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے عدالت کو بتایا کہ یہ پرائیویٹ سکول ہے، بچوں کی فیس سے ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر اخرجات کیے جاتے ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا اسکول پرائیویٹ ہو گا یا سرکاری کوئی تیسری قسم نہیں ہو سکتی۔

اسکول ملازمین کے وکیل نے کہا کہ 2014 میں یہ اسکول ریگولرائز کیا گیا۔ ملازمین کو 2012 سے فکس تنخواہیں مل رہی ہیں پهر ریگولرائزیشن کا کیا فائدہ ہوا؟

جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ آپ سرکاری ملازم نہیں ہیں آپ کو تنخواہیں فیسوں کے پیسوں سے ملتی ہیں۔

ملازمین کے وکیل نے کہا کہ ہم سرکاری ملازمین کے برابر تنخواہیں نہیں چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں ریگولرائزیشن کے بعد پے سکیل کے مطابق تنخواہیں ادا کی جائیں۔

جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ ریگولرائزیشن الگ چیز ہے تنخواہوں کا الگ معاملہ ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا ملازمین کو کنٹریکٹ کے مطابق تنخواہیں مل رہی ہیں۔

اس پر جسٹس مقبول باقر نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی سے پوچھا آپ یہ بتائیں کے پے سکیل کے مطابق تنخواہوں کا تعین کیا گیا تها؟

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے جواب دیا تنخواہوں کےتعین کا اختیار بورڈ آف گورنرز کے پاس ہے۔

جسٹس مقبول باقر نے  ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور ملازمین کے وکیل سے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آپ کا رویہ غیر سنجیدہ ہے اتنے چهوٹے ایشو پر ہمارا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ آپ کوئی تیاری نہیں کر کے آئے۔ کسی بهی سوال کا جواب نہ دینے کے باوجود آپ کی ہمت ہے کہ آپ روسٹرم پر کهڑے ہیں۔ آپ کہہ رہے ہیں یہ کر دیں وہ کر دیں اور کیس کے بارے میں ایک لفظ نہیں پتہ؟

عدالت نے نجی اسکول کے بورڈ آف گورنر کو اسکیل کے مطابق تنخواہیں فکس کر کے ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔


متعلقہ خبریں