پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں اسلاموفوبیا کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔
اسلام آباد میں آج میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم یک زبان ہو کربات کریں گےتو مغرب بھی ہماری بات سنےگا، توہین آمیزخاکوں سےمسلم امہ کےجذبات کوٹھیس پہنچی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنےپرمسلم امہ کوتشویش ہے جبکہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کےلیےمسئلہ فلسطین کاحل ناگزیرہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مکہ سمٹ میں گولان کی پہاڑیوں پراسرائیلی قبضےسےمتعلق بھی اوآئی سی نےتشویش کااظہارکیا گیا ہے۔
شاہ محمود نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرکےحالات پہلےسےزیادہ کشیدہ ہوگئےہیں، سمٹ میں مقبوضہ کشمیر، مسئلہ فلسطین کے ساتھ ساتھ افغان مسئلے کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے۔
ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ سمٹ میں توجہ دلائی گئی کہ پاکستان افغانستان میں دیرپاامن کےلیےمخلصانہ کوششیں کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصرمیں صدرالسیسی کےآنےکےبعد سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات زیادہ اچھے نہیں رہے، ہماری کوشش ہے کہ مصر کےساتھ تعلقات کو پہلےکی طرح بحال کریں، اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کی مصرکےصدر سےملاقات بھی ہوئی ہے۔