بلی تھیلے سے باہر آ گئی؟

محسن داوڑ

فوٹو: فائل


بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے ، محسن داوڑ اپنے دل کی بات زبان پر لے آئےہیں، خاڑ کمر چیک پوسٹ پر حملہ آور ہونے کی وجہ اور حقیقت خود ہی بیان کردی ہے، محسن داوڑ جو کہ آرمی چیک پوسٹ پر حملے کے بعد روپوش ہے ‘ نے ایک غیر ملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں کہا ہے کہ اب ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستانی فوج وزیرستان سے چلی جائے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شمالی وزیرستان میں برسوں کی محنت سے حاصل کیے گئے امن کو خراب کرنے کی ایک کوشش جاری ہے۔ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے سہولت کار کو چھڑوانے کے لیے چیک پوسٹ پر حملہ اور اس کے بعدفائرنگ سے ہلاکتوں کی ذمہ داری بھی محسن داوڑ پر ہی عائد ہوتی ہے، لیکن حملہ کے بعد موقع سے فرار ہوجانے والے محسن داوڑ نے ایک نامعلوم مقام پر انٹرویو میں یہ مطالبہ کیا کہ پاکستانی فوج وزیرستان سے نکل جائے۔

محسن داوڑٹی ٹی پی اور دہشت گردوں کے مطالبے کو دہرانے لگے ہیں،کیا یہ ٹی ٹی پی اور محسن داوڑ گٹھ جوڑ ہے؟ جس کا ذکر مراد سعید نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں محسن داوڑکے حوالے سے کیا۔

اب جب ان علاقوں میں امن بحال کردیا گیا اور عام شہری واپس اپنے گھروں کو آگئےہیں تو ایسے وقت میں یہ ایک بار پھر علاقہ کا امن تباہ کرنے کے لیے وارد ہوگئے ہیں۔

محسن داوڑ کے اس بیان سے ایک بار پھر حقیقت پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوگئی کہ وہ کس طرح غیرملکی قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ غیرملکی قوتوں کی خواہش ہے کہ پاک فوج جس نے اس علاقہ میں موجود دہشت گردوں کا خاتمہ کیا، ان کی پناہ گاہوں کو ختم کرکے عالمی سطح پر اپنی مہارت کا لوہا منوایا، اب پاکستان فوج کی موجودگی ان تمام قوتوں کو کھٹک رہی ہے اور ان کی خواہش ہے کہ ان علاقوں سے پاکستان فوج نکل جائے اور ایک بار پھر ان علاقوں کی شہرت دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کی ہوجائے۔

محسن داوڑ کے ان انٹرویوز کی بین الاقومی میڈیا میں تشہیر وہ لوگ کررہے ہیں جو بیرون ملک بیٹھ کر ملکی سلامتی کے اداروں پر پر ماضی میں بھی تنقید کرتے رہے ہیں، لیکن ان تمام افراد کا یہ بے بنیاد پروپیگنڈہ ناکام ہوگا۔

پچھلے چھ مہینوں میں مجموعی طور پر پاکستان کے خلاف حقیقت کے برعکس بین الاقوامی میڈیا میں تین سو سے زائد نیوز رپورٹس جاری ہوئیں ہیں جس میں بالخصوص برطانیہ کے ایک ادارے  نے 160 اور امریکہ کے ایک نشریاتی ادارے  نے بھی160 مرتبہ پاکستان کے خلاف جانبدارانہ رپورٹنگ کی۔

سوال یہ پیدا ہوتا کہ کیا بین الاقوامی میڈیا انڈیا میں ہونے والے خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات، ہندوتوا تحریک، اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف بھی آواز اُٹھاتا ہے؟
کیوں انڈیا میں ہونے والی Naxalite Movement پر کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی؟

معصوم نہتے کشمیریوں پر ہندو فوج کے ظلم و بربریت اور انسانیت سوز کاروائیوں کو بین الاقوامی میڈیا نےکبھی اُجاگر کیا ہے؟

یہ بھی پڑھیے:اپوزیشن کا شمالی وزیرستان واقعے کے حقائق سامنے لانے کا مطالبہ 

کیا کبھی افغانستان میں ہونے والے مظالم کے بارے میں بھی بین الاقوامی میڈیا نے آواز اُٹھائی ہے؟


متعلقہ خبریں