نیب میں زرداری کی پیشی، اندرونی کہانی

مشکوک ٹرانزیکشن کیس: زرداری کی عبوری ضمانت میں توسیع

اسلام آباد: دو عدد چمچماتی بی ایم بی ڈبلیو گاڑیوں نے اولڈ نیب ہیڈکوارٹرز میں داخل ہونے کی کوشش کی تو سیکیورٹی گارڈز اور وفاقی پولیس کے اہلکاروں نے انہیں روک لیا۔ اس میں سے ایک گاڑی میں آصف زرداری موجود تھے جسے کچھ دیر بعد داخلے کی اجازت مل گئی تاہم دوسری گاڑی کو باہر ہی روک دیا گیا۔

اسی اثنا میں دوسری گاڑی سے سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک، پیپلزپارٹی کے جنرل سیکرٹری نیئر بخاری نیچے اترے اور پیپلزپارٹی کے دیگر رہنماؤں نفیسہ شاہ اور عامر فدا پراچہ سمیت گیٹ پر پہنچ گئے جہاں  نیب کے گارڈز اور پولیس اہلکاروں نے گیٹ بند کر دیا۔

نفیسہ شاہ اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے احتجاج کیا کہ فاروق ایچ نائیک سابق چیئرمین سینیٹ ہیں، ان کے ساتھ یہ رویہ درست نہیں۔ کافی بحث و تکرار کے بعد ضلعی انتظامیہ نے رہنماؤں کو بھی اندر جانے کی اجازت دے دی مگر انہیں باہر ہال میں بیٹھ کر آصف زرداری کی واپسی کا انتظار کرنے کی ہدایت کی۔

ہریش نامی نجی کمپنی کو غیرقانونی ٹھیکے دینے، جوائنٹ وینچر اوپل 225 اور جعلی بینک اکاؤنٹس میں مشکوک ٹرانزیکشنز کے کیس میں عبوری ضمانت حاصل کرنے کے بعد طلبی پر سابق صدر آصف علی زرداری کی نیب اولڈ ہیڈکواٹرز میں یہ دوسری پیشی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے ڈائرکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان منگی خود آصف زرداری کی سامنے والی نشست پر بیٹھے اور تینوں کیسز سے متعلق سوالنامے ان کے سامنے رکھ دیے۔ آصف زرداری نے شروع میں ہی کہہ دیا کہ وہ تمام سوالوں کے جواب تحریری طور پر دینا چاہتے ہیں مگر نیب حکام نے موقف اختیار کیا کہ انہیں جواب نیب کے سامنے بھی دینا پڑیں گے۔

عرفان منگی نے ایک ایک کر کے تمام سوالات پوچھنا شروع کیے تو سابق صدر سے کوئی خاص جواب بن نا پایا جس پر نیب حکام نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایک گھنٹہ 40 منٹ کی تفتیش کے بعد آصف زرداری کو سوالنامے تھما دیے اور 26 مئی تک کا وقت دیتے ہوئے تمام سوالوں کے تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔

ذرائع کے مطابق سابق صدر سے زرداری گروپ اور بحریہ ٹاؤن کے درمیان ہونے والے معاہدوں اور پیسوں کے لین دین سے متعلق بھی سوالات پوچھے گئے۔ سابق صدر کو واپس جانے کی اجازت ملی تو وہ میڈیا سے کچھ بات کیے بغیر ہی روانہ ہو گئے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جن مقدمات میں آصف زرداری کو طلب کیا گیا ان سے سابق صدر کا کوئی تعلق نہیں ہے. تمام الزامات بے بنیاد ثابت ہوں گے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جلد ہی آصف زرداری کو جعلی بینک اکاونٹس کیس کے مزید دو کیسز میں بھی نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں