ملتان: چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں البتہ نیب اور بدعنوانی اکٹھے نہیں چل سکتے۔
ملتان میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان دنوں بہت سے سقراط اور بقرط سامنے آ رہے ہیں جنہوں نے نیب کا قانون تک نہیں پڑھا اور وہ اس پر تبصرے کر رہے ہیں۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب اگر کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی، ایک صاحب کا کہنا ہے کہ نیب منی لانڈرنگ کا ادارہ ہے، نیب پیرس میں جائیداد بنانے کے لیے منی لانڈرنگ نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ غلطی اور جرم میں فرق ہے، غلطی کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے لیکن جرم کو نہیں کیونکہ اس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔
کسی ملزم کو ہتھکڑی نہیں لگائی جائے گی، چیئرمین نیب
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کے پلی بارگین قانون میں اصلاح کی گنجائش موجود ہے، وہ دور گزر گیا جب بدعنوانی کی چشم پوشی کی جاتی تھی، نیب جو بھی قدم اٹھائے گی قانون اور آئین کے مطابق اٹھائے گی۔
انہوں نے تنبیہ کی کہ نیب کے خلاف مذموم پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، نیب چوری پر آنکھیں بند نہیں کر سکتا، اگر بدعنوانی نہ ہوتی تو پاکستان کو قرض نہ لینا پڑتا۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ پنجاب میں زیادہ ایکشن لینے کی وجہ یہ ہے کہ پنجاب ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور سب سے زیادہ ترقیاتی منصوبوں پر یہیں کام ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ کسی کو ہتھکڑی نہیں لگائی جائے گی لیکن اب بھی وقت ہے کہ باعزت طریقے سے لوٹا ہوا مال واپس کر دیں، جب تک یہ کام نہیں ہو گا نیب آرام سے نہیں بیٹھے گا۔