لاہور کے 52 اسکولوں کی عمارتیں خستہ حال قرار



لاہور:پنجاب کے صوبائی دارالحکومت کے باون اسکولز کی عمارتیں خستہ حال ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔  گورنمنٹ اسکول سمن آباد، جلو موڑ، گھوڑے شاہ اور گورنمنٹ اسکول گوالمنڈی کی عمارتیں خطرناک قراردے دی گئی ہیں۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے رابطہ نہ کرنیوالے اسکول ہیڈز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا  ہے ۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ  اسکول ہیڈز نے محکمہ اسکول ایجوکیشن کی ہدایات ہوا میں اڑا دی ہیں۔ اسکول ہیڈزنے خستہ حال عمارتوں پر محکمے سے رابطہ ہی نہ کیا۔ سینکڑوں طلبہ اور اساتذہ کی زندگیاں داو پر لگا دی گئیں۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے 52 اسکول ہیڈز کو کل یعنی 27اپریل کو طلب کرلیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق محکمہ اسکول ایجوکیشن نے  اسکول ہیڈز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیاہے۔ گورنمنٹ اسکول سمن آباد، جلو موڑ، گھوڑے شاہ، گوالمنڈی کی عمارتیں خطرناک قراردیکر مذکورہ  اسکولوں کے  ہیڈ کو  طلب کرلیا گیاہے۔

گورنمنٹ گرلز اسکول راج گڑھ، وحدت روڈ،چونا منڈی، مزنگ سمیت  لاہور شہر کے 52 اسکولوں کی عمارتیں خطرناک قراردی گئی ہیں۔ ان تمام اسکولوں کے ہیڈماسٹرز اور ہیڈ مسٹریس کو طلب کیا گیاہے۔

اس حوالے سے محکمہ اسکول ایجوکیشن کی طرف سے بھیجے جانے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اسکول ہیڈز نے خستہ حال عمارتوں کی تفصیل دی اورنہ ہی جواب دینا گوارہ کیا۔

اسکول ہیڈز نے خستہ حال عمارتوں کے لیے نہ میٹنگ کا ٹائم مانگا نہ ہی محکمے کو خط لکھا۔اسکول ہیڈزسنگین لاپرواہی کے مرتکب  ہوئے ہیں۔

مراسلے کے مطابق محکمہ اسکول ایجوکیشن متعدد بار اسکول ہیڈز سے خستہ حال عمارتوں اور کمروں سے متعلق تفصیلات اور ڈیٹا مانگ چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:پنجاب: اسکولوں کی خطرناک عمارتوں کیلئے مختص رقم خرچ نہ ہوئی

یاد رہے مارچ میں ہم نیوز نے خبر دی تھی کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں اسکولوں کی خطرناک عمارتوں کے لیے رکھی گئی رقم خرچ نہ ہوئی۔

ہم نیوز کے مطابق اسکولوں کی خستہ حال چھتوں کی بحالی کے لیے 84 کروڑ کی مختص کی گئی تھی جسے تاحال خرچ نہیں کیا گیا۔

خطرناک عمارتوں کی بحالی کے لیے مجموعی طور پر 90 کروڑ کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ فنڈز جاری کردیے گئے، مگر استعمال میں نہیں لایا گیا۔

لاہور میں 81 خطرناک جب کہ 71 خطرناک ترین سرکاری اسکول موجود ہیں۔خستہ حال عمارتوں کی وجہ سے بچے کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔

ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ کوالٹی ایجوکیشن کا حصول تبھی ممکن ہوگا جب  بچوں اور اساتذہ کو اسکولوں میں مناسب سہولیات میسرہونگی ۔


متعلقہ خبریں