شہدا کیلئے انصاف کا طلبگار ہوں، بلاول بھٹو



کوئٹہ: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا وہ قاتلوں کے ساتھ یا شہدا کے ساتھ، آپ دونوں کیساتھ نہیں چل سکتے، حکومی نمائندے دونوں کے ساتھ بیٹھتے ہیں۔ بلاول نے کہاہے کہ وہ شہداء کے لیے انصاف کے طلبگارہیں۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہمیں اپنے بچوں کے محفوظ مستقبل کیلئے فیصلہ کرنا پڑے گا، ہماری ریاست اس کی متحمل نہیں ہوسکتی کہ دونوں کے ساتھ کھڑے ہوں، یہ کس قسم کا پیغام دیا جارہاہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ  کیاوزیراعظم نے نیکٹا کی میٹنگ بلائی ہے؟ نیشنل ایکشن پلان کے ایک بھی نقطے پر عمل کیا ہے؟ وزیراعظم وزیرداخلہ بھی ہیں وہ کیوں ہزارہ برادی کے پاس  پہنچے؟

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم خان صاحب کو سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے، ان کو سسٹم میں رہ کر نکالیں گے، جو کچھ بھی کریں گے سسٹم میں رہ کریں گے، سیاسی جماعتوں کا حق ہے وہ جب چاہیں حکومت مخالف تحریک چلا سکتی ہیں، ایسا نہیں ہے کہ کٹھ پتلی خان ناکام ہوگیا تو پورا سسٹم فیل ہوگیا۔

اے پی ایس کے واقعے کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا لیکن اس پرآج عمل درآمد نہیں ہوسکا، یہ کس قسم کا نظام ہے جہاں بڑے دہشتگردوں کو ریسٹ ہاؤسز میں رکھا جاتا ہے، کالعدم تنظیموں کو ایمنسٹی  اسکیم دی جاتی ہے۔

بلاول نے کہا جب میں کالعدم تنظیموں کیخلاف نیشنل اسمبلی میں بات کرتا ہوں تو مجھے ملک دشمن کہا جاتا ہے، ہم ملک دشمن ہیں یا وہ جو کالعدم تنظیموں کو مین اسٹریم کر رہے ہیں؟مین اسٹریم کرنا ہے تو مظلوموں اور ہزارہ برادری کو مین اسٹریم کریں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ  انتہا پسندی اور دہشت گردی کی وجہ سے ہزارہ برادی کے کئی لوگ شہید ہوئے ہیں۔ اتنے لوگوں کا خون بہنے کے باوجود حکومت فیصلہ نہیں کر سکی کہ کس کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت کی دوغلی پالیسی چلتی رہے گی مظلوموں کو انصاف نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا ہماری حکومت میں چار ایسے وزیر ہیں جن کے کالعدم تنظیموں کے ساتھ تعلقات ہیں۔ حکومت ان وزیروں کو ہٹائے اور پیغام دے کہ آپ واقعی شہدا کے ساتھ ہیں اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم کب تک انتہاپسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ کرتے رہیں گے؟ افسوسناک بات ہے کہ وزیرداخلہ ایک دن کہتا ہے کہ ہم شہیدوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایک ویڈیو بھی موجود ہے جس میں قاتلوں کے بارے میں کہتے ہیں کوئی ان کو ہاتھ نہیں لگا سکتا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کوئٹہ دھماکے میں ہزارہ برادری سے اظہار تعزیت بھی کیا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ میں بھی شہید کا بیٹا ہوں، میری جدو جہد پورے ملک کو انتہاپسندی سے پاک کرنے کیلئے ہوگی، ہر بار ہمارے لیے اور کوئٹہ کیلئے کربلا بپا کیا گیا ہے، عوام کے تحفظ کیلئے ہمیں جس ظالم ، دہشت گرد اور انتہاپسند سے بھی ٹکرانا پڑے سب سے آگے پاکستان پیپلزپارٹی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت  والے سیاسی مخالفین کے خلاف بیانات دیتے  رہتے ہیں لیکن مودی اور کالعدم تنظمیوں کیخلاف بیانات نہیں دیتے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ایک پیج پر ہے لیکن میاں صاحب جیل میں، کچھ لوگ نیب میں پیش ہورہے ہیں، کچھ عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں اس لیے شیڈول بنانے میں مشکل پیش آرہی ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمیں بلاول بھٹوزرداری نے مستونگ میں ٹریفک حادثے میں ہلاکتوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پارٹی کے مقامی عہدیداران و کارکنان متاثرہ خاندانوں سے ہر ممکن تعاون کریں۔


متعلقہ خبریں