سانحہ بلدیہ: بھتے کے معاملات طے نہ ہونے پر فیکٹری کو آگ لگائی گئی


کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ بلدیہ کیس میں اہم ترین پیش رفت ہوئی۔ کیس کے گواہ کے مطابق بھتے سے متعلق معاملات طے نا ہونے پر ملزمان نے فیکٹری کو آگ لگائی۔

ذرائع کے مطابق فیکٹری کے پروڈکشن انچارج گواہ نے بیان قلمبند کرا دیا۔ گواہ نے ایم کیوایم کی جانب سے فیکٹری مالکان سے بھتہ مانگنے کی بھی عدالت میں تصدیق کردی۔

گواہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ فیکٹری مالکان نے بتایا کہ ایم کیوایم  نے 25 کروڑ روپے بھتہ مانگا ہے، میں نے ایم کیوایم کارکن ملزم زبیر چریا سے کہا بھتے کی رقم کم کرکے ایک کروڑ کردو۔

گواہ کے مطابق زبیر چریا نے جواب دیا بھتے کی رقم 20 کروڑ روپے سے کم نہیں ہوگی، ملزم نے کہا بھتہ نا دیا تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ بلدیہ: عُزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹس طلب

گواہ نے بتایا کہ بھتے سے متعلق معاملات طے نا ہونے پر ملزمان نے فیکٹری کو آگ لگا دی۔

ملزمان کا بیان ریکارڈ کرنے والے جوڈیشل مجسٹریٹ نے بھی اے ٹی سی میں اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔

چھ روز قبل سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں روپوش عینی شاہد نے ملزم  زبیر چریا کو شناخت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ملزم نے گودام میں رکھے کپڑے پر کیمیکل پھینکا اور آگ بھڑکی تو کھڑا مسکراتا رہا۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے عینی شاہد کو عدالت میں پیش کیا تھا۔ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر گواہ کا نام صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔

عینی شاہد نے بتایا وقوعہ کے روز وہ فیکٹری میں موجود تھا۔ زبیر چریا نے جیب سے تھیلیاں نکال کر گودام میں موجود کپڑے پر پھینکی۔ یہی عمل دوسری منزل پر جاکر کیا۔ ملزم آگ لگنے پر مسکراتا رہا۔ عینی شاہد کا کہنا ہے وہ ملزم کے دیگر ساتھیوں کی شناخت بھی کرسکتا ہے۔

ملزموں زبیر چریا اور عبد الرحمان عرف بھولا کے وکیل نے جرح کی کہ سانحہ کے اتنے عرصے بعد بیان کیوں قلمبند کرایا۔

عینی  شاہد نے کہا کہ اسے جان کا خطرہ تھا، اس لئے وہ پنجاب چلا گیا تھا۔ جے آئی ٹی نے بلایا اور تحفظ کی ذمہ داری اٹھائی تو آکر بیان دیا۔

عینی شاہد نے جوڈیشنل مجسٹریٹ کے روبرو بھی بیان ریکارڈ کرایا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر بیان کے لئے جوڈیشل مجسٹریٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے، کارروائی تین اپریل تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں