اسلام آباد: اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ دوبارہ منتخب ہونے کے بعد وہ مغربی کنارے کی مقبوضہ اسرائیلی بستیوں کو ضم کریں گے۔
اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل 12 نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو سے جب پوچھا گیا کہ اُنھوں نے مغربی کنارے کی بڑی بستیوں کو حقِ حاکمیت کیوں نہیں دیا؟ جیسا کہ بغیر بین الاقوامی منظوری کے مشرقی یروشلم اور گولان کی پہاڑیوں کے معاملے پر کیا گیا۔
ان پر بھی اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی لڑائی کے دوران قبضہ کیا تھا تو انہوں نے جواب دینے کے بجائے الٹا استفسار کیا کہ کس نے کہا ہے کہ ہم ایسا نہیں کریں گے؟
اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے واضح کیا کہ ہم ایسا کرنے والے ہیں اور ہم اسی بارے میں سوچ رہے ہیں۔
نتن یاہو نے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب اسرائیل میں ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد میں صرف 48 گھنٹے رہ گئے ہیں۔
اسرائیل میں قواعد و ضوابط کے مطابق 9 اپریل کو عام انتخابات کا انعقاد ہوگا جس کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔
عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے غاصبانہ اور ناجائز قبضے کو درست، قانونی اور جائز تسلیم کرکے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کی اندرون ملک کمزور سیا سی پوزیشن کو بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو کو اندرون ملک سخت سیاسی و انتظامی تنقید کے ساتھ ساتھ کرپشن، بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت غیر قانونی طورپر اثاثے بنانے جیسے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔
گولان پہاڑیوں پر اسرائیل عرصہ دراز سے قابض ہے اور وہان اس نے اپنا تسلط قائم کررکھا ہے۔ اسرائیل کے اس قبضے کو عالمی دنیا تسلیم نہیں کرتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جس طرح اسرائیل کی دیرینہ خواہش اس کے دارالحکومت کی منتقلی کو تسلیم کرکے پوری کی بالکل اسی طرح انہوں نے گولان پہاڑیوں کے حوالے سے وہ اقدام اٹھایا ہے جس کا حوصلہ آج تک کوئی امریکی صدر نہیں کرسکا تھا۔
اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل 12 نیوزکو انٹرویو دیتے ہوئے نتن یاہو نے کہا کہ آپ معلوم کر رہے ہیں کہ اگلے مرحلے میں ہم کیا کرنے والے ہیں؟ تو اس کا جواب ہاں میں ہے کہ آئندہ مرحلے میں اسی طرف جائیں گے۔
انہوں نے آئندہ عام انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے عزائم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں اسرائیلی اقتدار اعلیٰ کو وسعت دوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آباد بستیوں اور ویران بستیوں میں فرق نہیں کرتا ہوں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم نتن یاہوکی آئندہ عام انتخابات میں اتحادی جماعتیں دائیں بازو سے تعلق رکھتی ہیں جو علاقے ضم کرنی کی زبردست حامی ہیں۔
عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق فلسطین کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے خبررساں ادارے سے بات چیت میں کہا ہے کہ کسی قسم کے اقدامات اور اعلانات سے حقائق تبدیل نہیں ہوں گے۔
نبیل ابوردینہ نے واضح کیا کہ بستیوں کی تعمیر ناجائز ہے اورانہیں ہٹایا جائے گا۔
فلسطین اسرائیل امن بات چیت 2014 سے رکی ہوئی ہے۔ بات چیت کے رکنے کی بڑی وجہ بستیوں کی تعمیرقرار دی جاتی ہے۔