الیکشن کمشن ارکان کا تقرر،اپوزیشن نے وزیراعظم کا خط بھی مسترد کردیا

ECP

اسلام آباد:الیکشن کمشن ارکان کی  تقرری کے معاملے پراپوزیشن نے وزیراعظم کا خط بھی مسترد کردیا ہے۔

سیاسی کشیدگی کے باعث  الیکشن کمشن ارکان کے تقرر میں ڈیڈ لاک مزید طویل ہونے کا امکان پیدا ہوگیاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کے حوالے سے اپوزیشن نے وزیراعظم کا خط مسترد  کرتے ہوئے  بل مشافہ مشاورت کا مطالبہ کردیا ہے۔

آئین میں  الیکشن کمیشن ارکان کے تقرر کے حوالے سے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر میں با معنی مشاورت ضروری ہے۔

ذرائع کے مطابق بامعنی مشاورت خطوط کے ذریعے نہیں ہوسکتی۔ارکان کے تقرر کی ڈیڈ لائن گزرنے تین ہفتے سے زائد ہوگئے ہوگئے۔

یاد رہے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کے معاملہ پر حکومت کے خط کے جواب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف  شہبازشریف کے آفس  نے وزیراعظم کے سیکریٹری کو28مارچ کو جوابی خط  لکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:الیکشن کمیشن ممبرز کی تعیناتی،اپوزیشن لیڈر کا وزیراعظم آفس کو جوابی خط

حکومت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے لیے اراکین کے نام بھیج دیئے

وزیراعظم کے سیکریٹری محمد اعظم خان کو قائد حزب اختلاف کے ڈائریکٹر محب علی پھل پوٹو نے خط ارسال کیا۔

اپوزیشن لیڈر آفس کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ وزیرخارجہ کے دفتر کا 11 مارچ کا خط آئین کی متعلقہ شقوں کی خلاف ورزی ہے۔ آپ کا حالیہ خط بھی آئینی تقاضوں کو پورا نہیں کرتا اور آئینی آرٹیکلز کی روح کے مطابق نہیں  ہے

الیکشن کمشن کے ارکان کی تقرری کے لئے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت میں تاخیر آئین کے آرٹیکل 215 چار کی خلاف ورزی ہے۔

اپوزیشن لیڈر کے دفتر سے وزیراعظم آفس بھجوائے جانے والے خط میں آئین کے آرٹیکل 213 دو اے کا متن بھی تحریر کیا گیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر آفس کے خط میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ مشاورت کسی نامزد شخص کے ذریعے نہیں ہوسکتی۔

فہرست میں اب جو نام آپ نے بھجوائے ہیں، وہ شاہ محمود قریشی کے خط میں دئیے گئے مجوزہ ناموں سے مختلف ہیں۔ 2011ءکے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مشاورت کی حدودقیود طے ہیں، اس عدالتی فیصلے سے رہنمائی لے سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں