ن لیگ کے قریب آنے سے پیپلزپارٹی کو نقصان ہو گا، اعتزاز احسن



اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی قربت سے پیپلزپارٹی کو نقصان ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب ہم مسلم لیگ ن کے بارے میں نرم ہوئے تو اس کا فائدہ پی ٹی آئی کو ہوا کیونکہ ہم ن لیگ کے روایتی حریف سمجھے جاتے تھے۔

ایک سوال میں انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر دیکھا جائے تو بلاول زرداری اپنے والد کے بجائے والدہ کا عکس ہیں۔ بلاول کو ایک فری ہینڈ ملنا چاہیئے اس سے پیپلزپارٹی کے لیے بہتری ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بلاول کو کہا تھا کہ آپ نوجوانوں کو ساتھ ملائیں اور ساٹھ سال سو اوپر کے تمام لوگوں کو ریٹائرڈ کر دیں۔

عمران خان کے حوالے سے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ انہوں نے لوگوں کو مایوس کیا ہے، عثمان بزدار کی بطور وزیراعلی تقرری ان کا سب غلط فیصلہ تھا۔ انہیں اس صوبے کے لیے بہت متحرک شخصیت کی ضرورت تھی۔

پاکستان کے مستقبل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے دانشمندی سے کام نہ کیا تو یہ ملک مستقبل میں دنیا کی سب سے بڑی غزہ کی پٹی ہو گی، دنیا آپ کو ویزہ نہیں دے گی اور نہ ہی کوئی آپ سے تجارت کرے گا۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے وقت جس طرح سرحد کے دونوں پار ہجرت ہوئی اس کی وجہ سے پاکستان کو زیادہ نقصان پہنچا کیونکہ ہندوؤں اور سکھوں کے جانے کی وجہ سے پاکستان میں مذہبی تنوع اور تکثیریت کا خاتمہ ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ مودی ہندوستان کو بہت نقصان پہنچا رہا ہے کیونکہ اس کی پھیلائی انتہاپسندی کی وجہ سے سماجی ترازو کے ایک پلڑے میں گائے اور دوسرے میں انسانی جان رکھی جا رہی ہے۔

انہوں نے پیشین گوئی کی کہ بھارتی سماج بھی انتہاپسندی سے جان چھڑا لے گا کیونکہ دنیا میں جس معاشرے میں تنوع کی گنجائش ہو گی وہاں برداشت زیادہ ہو گی۔

رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ میں اس خاتون کا بیٹا ہوں جس نے 1948 میں قسم اٹھائی تھی کہ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہو گا اس وقت تک وہ نہ ریشم پہنیں گی اور نہ ہی زیور۔ انہوں نے تمام عمر اس عہد پر عمل کیا۔

ان کا تجزیہ تھا کہ 14 اگست 1947 کو یونین جیک کی جگہ پاکستان کا پرچم لہرایا لیکن کوئی اور چیز تبدیل نہیں ہوئی، جو مقاصد اور مشینری تھی وہ اسی طرح رہے، خام مال باہر بھیجنے سے لے کر سوال سروس اور فوج تک، کسی بھی معاملے میں تبدیلی نہیں ہوئی۔

ماضی کے پاکستان کے حوالے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 1960 اور 1970 کا پاکستان آج سے زیادہ روشن خیال تھا۔ اس وقت کراچی ایک صاف ستھرا اور جدید شہر تھا جبکہ دبئی ایک لق و دق صحرا تھا۔ آج صورتحال یکسر مختلف ہے۔

پاکستان اور دبئی کا موازنہ جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دبئی میں مذہب، عقیدے اور لباس پر کوئی تنگ نہیں کرتا۔ اس کے برعکس پاکستان میں آدھی آبادی مسئلہ بن گئی ہے جبکہ باقی آدھی آبادی اس مسئلے کو سلجھانے پر لگی ہوئی ہے۔ ایسی صورتحال میں سائنس کی طرف کون جائے گا؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے، اس پر قابو پائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔


متعلقہ خبریں