بھارت میں جماعت اسلامی پر پابندی عائد



بھارت اور اس کی مسلح قابض فوج نہتے کشمیری عوام سے تو پہلے ہی خوف زدہ تھا۔ اب اس نے سیاسی اور مذہبی جماعتوں پر بھی پابندی لگانا بھی شروع کر دی ہے۔

بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے بھارتی حکومت نے جماعت اسلامی پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی ۔

جماعت اسلامی نے پابندی کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر اخلاقی قرار دے دیا اور کہا اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: دو افسران سمیت سات بھارتی فوجی ہلاک

سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک سمیت حریت قیادت نے جماعت اسلامی پر پابندی کی مذمت کی ہے۔

اے پی ایچ سی کے سینئر رہنما محمد اشرف صحرائی نے کہا ہے کہ جماعت پر پابندی قابل مذمت اور افسوس ناک ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی وکلا برادری کے مطابق جماعت اسلامی پر پابندی غیر آئینی ہے ۔

دوسری جانب قابض فوج  کی جانب سے گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک ہفتے کے دوران جماعت اسلامی کے امیر عبدالحمید سمیت 400 سے زائد کشمیری رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں قائم جماعت کے کئی دفاتر اور تعلیمی ادارے بھی سیل کر دیے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے آفیشل بنک اکاونٹ میں موجود 52 کروڑ سے زائد رقم منجمد کردی گئی۔

جماعت اسلامی کے 300 سے زائد اسکولوں کو بند کردیا گیا جبکہ جماعت کے زیر اہتمام کالجز اور ہائر سیکنڈریز کو بھی تالے لگا دئیے گئے۔

جماعت اسلامی کے زیراہتمام چلنے والے دو یتیم ٹرسٹ بھی بند کردئیے گئے اور پبلیکیشنز اور کتب خانے بند کردئیے گئے۔


متعلقہ خبریں