گرفتاری کے بعد گھر میں گھسنا ٹھیک نہیں تھا، اسپیکر سندھ اسمبلی


کراچی: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نیب اہل کاروں کے خلاف تحقیقات کریں، میری گرفتاری کے بعد گھر پرچھاپہ مارنے کی روایت اچھی نہیں ہے.

آغا سراج درانی کو پروڈکشن آرڈر پر سندھ اسمبلی پہنچا گیا جہاں انہوں نے اجلاس کی صدارت کی، ایوان میں پہنچے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کھڑے ہوکر آغا سراج درانی کا استقبال کیا اور ڈیسک بجائی۔

اس موقع پر نیب کے رویے سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے بیوی بچوں کو گھر میں بند کرکے ان سے دستخط کرائے گئے، اپنی فیملی کو اسمبلی میں لاتا تو سب روپڑتے۔ آپ نے دنیا کو دکھایا ہم اسپیکر اور اس کے خاندان کا یہ حشرکرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا اسپیکر اسمبلی سے برتاوَ کا یہ طریقہ ہے؟ میرے بچوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، اس کا حساب چاہیے، جانتا ہوں ارکان اسمبلی میرے بچوں کا ساتھ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے نیب میں تمام دستاویزات پیش کیں، نیب نے کہا کہ مجھے دوبارہ طلب کیا جائے گا لیکن طلب نہیں کیا، نیب اہل کار مجھے گرفتار کرنے اسلام آباد آئے۔

آغا سراج درانی نے کہا کہ نیب اہل کارسرچ وارنٹ کے بغیر گھر میں گھنسے، کیا یہ نیا پاکستان ہے؟ کسی سے بھاگا یا چھپا نہیں ہوں، بیوی بچوں اورنوکروں کو بند کرکے سامان توڑا۔

انہوں نے کہا کہ میں مجرم نہیں اب بھی اسپیکر سندھ اسمبلی ہوں، گھر پرچھاپے کی رپورٹ سندھ اسمبلی میں پیش کی جائے۔

بعد ازاں سندھ اسمبلی میں آغاسراج درانی کی گرفتاری اور ان کے گھر پر چھاپے کے خلاف مذمتی قرارداد بھی کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ قرارداد میں وزیراعلیٰ سندھ سے واقعے کی تفتیش کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ آغا سراج درانی کو آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں گزشتہ روز نیب کی جانب سے حراست میں لیا گیا جب کہ آج احتساب عدالت کراچی نے ان کو یکم مارچ تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں بھی آغا سراج درانی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا گیا جب کہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں شدید احتجاج کیا گیا اور اراکین نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔

اسپیکر سندھ اسمبلی کو ریڈ زون کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔ نیب راولپنڈی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے نیب کراچی کی ٹیم کی معاونت کی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے آغا سراج درانی کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم بے نامی وزیراعظم کو بے وردی آمریت مسلط نہیں کرنے دیں گے۔

اجلاس کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی کی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی جو دو گھنٹوں تک جاری رہی۔


متعلقہ خبریں