لاشوں کی سیاست بی جے پی کا پرانا طریقہ واردات ہے، فرخ سلیم



اسلام آباد: نامور تجزیہ کار ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ لاشوں کی سیاست بی جے پی کا پرانا طریقہ واردات ہے، 2002 میں سمجھوتہ ٹرین کا سانحہ اس کا ثبوت ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن لانے کے لیے کوشش کر رہا ہے، مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے، ایسے ماحول میں کشمیر کا فدائی حملہ معنی خیز ہے۔
ڈاکٹر فرخ سلیم نے کشمیر کے فدائی حملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سات لاکھ فوج کی موجودگی میں ساڑھے تین سو کلوگرام بارود کیسے ایک جگہ سے دوسری جگہ لایا جا سکتا ہے، یہ بات سمجھ سے باہر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کے پاس سرجیکل حملوں کی صلاحیت موجود نہیں ہے اس لیے وہ بلوچستان اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی کرا سکتا ہے،
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی جرائد میں 180 دہشت گرد تنظیموں کا ذکر ہوتا ہے جو اس وقت بھی بھارت میں کام کر رہی ہیں، بھارت کی مختلف ریاستوں میں علیحدگی کی جو تنظیمیں کام کر رہی ہیں ان کی وجہ سے ہر سال 500 سے 700 دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر فرخ سلیم کے مطابق ہندوستان کا بہت زیادہ انحصار براہ راست بیرونی سرمایہ کاری پر ہے، اس کا تجارتی خسارہ اتنا زیادہ ہے کہ اسے براہ راست سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے، اگر بھارت کے اندرونی تضادات ابھر آئے تو یہ سرمایہ کاری اسے نہیں مل سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں سوشل میڈیا اور سائبر حملوں کی جنگ ہو گی، اس شعبے میں بھارت نے بہت سرمایہ کاری کی ہے، ہمیں اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے اس وقت چھ ہزار ٹینک اکٹھے کیے ہوئے ہیں، وہ بظاہر چین کو اپنا دشمن قرار دیتا ہے لیکن پچھلے پانچ ہزار سالوں میں ان دونوں ممالک کی درمیان کبھی جنگ نہیں ہوئی، اس لیے ان ٹینکوں کا رخ پاکستان کی طرف ہے۔

معروف تجزیہ کار اکرام سہگل کا کہنا تھا کہ بھارت میں 70 فیصد دہشت گردی کی بنیاد میں نکسل باڑی کا مسئلہ کارفرما ہے، صرف 17 فیصد میں مسلمان ملوث ہیں، بھارت کے 67 ضلعوں میں ریاست کی رٹ موجود نہیں ہے۔
جان بولٹن کے پاکستان مخالف بیان پر ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا کہ بھارت کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، بہت خطرناک بیان ہے۔
اکرام سہگل نے کہا کہ پاکستان کی جتنی بھی موبائل کمپنیاں ہیں وہ اپنے اشتہارات میں بھارتی گیت سناتی ہیں، بھارت میں کسی اشتہار میں آپ پاکستانی گانا شامل نہیں کر سکتے۔

پروگرام میں شریک سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر رفعت حسین نے کہا کہ جان بولٹن بھارت کا حامی ہے، اس کا بیانیہ ہمیشہ سے پاکستان، ایران اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت کی تمام اقلیتوں پر زندگی کا گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے، اس صورتحال میں بھارت کا سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوی بے معنی ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر رفعت حسین کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی خارج از امکان نہیں ہے۔ ہمیں کسی بھی قسم کی مہم جوئی کے لیے تیار رہنا چاہیئے۔
ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سی حکومتیں جب اندرونی مشکلات کا شکار ہوتی ہے تو وہ افواج کے ذریعے ہمسایہ ممالک پر چڑھ دوڑتی ہے، عراق کی پہلی جنگ میں بھی ایسے ہی ہوا تھا، بھارت کا بھی رویہ یہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے کا واحد ملک ہے جو بھارت کی بالادستی تسلیم نہیں کرتا، باقی ممالک کو اس نے زیر تسلط رکھا ہوا ہے۔

 


متعلقہ خبریں