اسلام آباد: پاکستان کے وفاقی وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ مشاہد اللہ جیسے لوگ کمیٹیوں کے سربراہ ہوں تو اس سے عزت نہیں ہوتی۔
وزیراطلاعات نے پی آئی اے میں جعلی ڈگریوں سے متعلق ٹویٹ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بات کریں تو لوگ کہتے ہیں پارلیمان کی توقیر متاثر ہو گئی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جعلی ڈگریوں والے پائلٹس کو جہاز اڑانے کی اجازت دینے سے عزت نہیں بڑھتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 10 سال میں اسی رویے کی وجہ سے زوال دیکھا ہے۔
پھر کہتے ہیں پارلیمان کی توقیر متاثر ہو گئ، جب مشاھداللہ جیسے لوگ کمیٹیوں کے سربراہ ہوں اور مطالبہ ہو کہ جعلی ڈگریوں والے پائلٹس کو جہاز اڑانے کی اجازت دی جائے تو اس سے عزت بڑہ نہیں سکتی، پاکستان نے دس سالوں میں جو زوال دیکھا ہے اس کی وجہ یہی رویے ہیں۔ https://t.co/fDYCsnGXue
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 13, 2019
یاد رہے گزشتہ روزسینٹ قائمہ کمیٹی برائے سول ایوی ایشن کا اجلاس چیئرمین مشاہد اللہ خان کی زیر صدارت ہوا تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے بتایا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے فیصلے کوبنیاد پی آئی اے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر ایوی ایشن میاں محمد سومرو نے کہا تھا کہ فراڈ اور جعل سازی کرنے والوں کیخلاف ایکشن لینا ضروری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ ڈیوٹی ٹائمنگ میں اضافے پر سی بی اے کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کمیٹی کو بتایا کہ انتظامیہ نے سی بی اے کو فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا تھا کہ کیبن کریو کی ڈیوٹی ٹائمنگ میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر نے بتایا کہ قوانین کے تحت کیبن کریو 16 گھنٹے کرائی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے کیبن کریو میں 10 گھنٹے ڈیوٹی لی جاتی تھی لیکن آج کل 14 گھنٹے ڈیوٹی لی جا رہی ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے سوال کیا کہ پی آئی اے کو کون چلا رہا ہے؟ ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ 15 رکنی بورڈ پی آئی اے کو چلا رہا ہے۔
ایئر مارشل ارشد ملک نے کمیٹی اجلاس میں بتایا کہ جعلی ڈگری کی تحقیقات 2006 میں شروع ہوئی لیکن 15 سال گزرنے کے باوجود ویری فکیشن نہیں ہو سکی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کسی کے چولہے نہ بجھیں، رولز کے مطابق جعلی ڈگری پر اور سزائیں بھی دی جا سکتی تھیں۔