پاکستانی تاریخ کا آخری آئی ایم ایف معاہدہ کرنے کے قریب ہیں، اسد عمر



پشاور: وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کل کسی معاہدے کے لیے میٹنگ نہیں کی گئی تھی، ملاقات میں ٹیکس کا نظام بہتر بنانے اور دیگر مسائل زیر بحث آئے۔

پشاور میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر وزیراعظم اور آئی ایم ایف کے سربراہ کی ملاقات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ نہ ڈھیل دینگے نہ ڈھیل دینے والوں میں سے ہیں، پچھلی حکومت نے خسارہ کم دکھانے لئے صوبوں کو پیسہ کم دیا، آئی ایم ایف ہمدردی کی بنیاد پر بالکل معاہدہ نہیں کرتا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کی قیمت ضرورت کے تحت زیادہ کی گئی، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد سب کچھ ظاہر ہو جائے گا۔

اسد عمر نے کہا ہمیں مشرق اور مغربی ہمسائے ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کی ضرورت ہے، خطے میں تجارت کا بڑھانا معیشت کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا بھارت کے ساتھ تجارت کرنا چاہتے ہیں مگر الیکشن کے باعث ان کے اندرونی حالات اس بات کی اجازت نہیں دیتے،ترکی کے نائب صدر سے بات ہوئی ہے کہ یورپ میں پاکستان کی تجارت کا حجم بڑھانے کے لئے مدد کرے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے اپنی پوزیشن بدلی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے قریب آ گئے ہیں مگر یہ پاکستان کی تاریخ کا یہ آخری آئی ایم ایف معاہدہ ہو گا اور اسے یقینی بنانے کے لئے ہمیں کاروبار کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

اسد عمر نے کہا ہے کہ اگلے بجٹ میں میری خواہش ہے کہ ٹیکس کے فارم اور طریقہ کار میں آسانی پیدا کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے،انڈسٹری میں لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیئے اس سلسلے میں پانی و بجلی کے وزیر سے بات کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پے پال کو پاکستان لانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور میں نے پے پال کے سی ای او سے رابطہ ہوا ہے، اس کے علاوہ علی پے جو کہ علی بابا کے نام سے مشہور ہے ان کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔


متعلقہ خبریں