سپریم کورٹ، عرفان قادر کی وکالت کا لائسنس بحال

صدارتی ریفرنس، سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کی وکالت کا لائسنس بحال ہونے پر توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی۔

سپریم کورٹ میں سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کی لائسنس منسوخی اور توہین عدالت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

چیف جسٹس نے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز آپ کی وکالت کا لائسنس بحال کردیا گیا تھا لیکن آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی تھی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا توہین عدالت کی درخواست دینے والے درخواست گزار نقوی صاحب آئے ہیں ؟

عرفان قادر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالت میں نقوی صاحب موجود نہیں ہیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ عرفان قادر لائسنس بحالی والے کیس میں توہین عدالت اس کیس کی ایک کڑی تھی لیکن اب وہ کیس زندہ نہیں رہا اس لئے اس کو سننے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں درخواست گزار پیش ہوا اور نہ ہی التو کی کوئی درخواست دی تاہم درخواست میں جو مسئلہ اٹھایا گیا تھا وہ اب نہیں رہا لہذا اس کیس کو خارج کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے عرفان قادر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عرفان قادر آپ کو عدالت میں خوش آمدید کہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آپ کے اور بینچ کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوں گے۔

عرفان قادر کا لائسنس مارچ 2015 میں عدالت عظمیٰ کے جج سے تلخ کلامی پر معطل کر دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں