امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن، ٹرمپ پر مقدمہ درج

فائل فوٹو


واشنگٹن: امریکی ائیر ٹریفک کنٹرول ایسوسی ایشن نے ملکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر حکام کیخلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے۔

امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر مقدمے میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے سبب تنخواہیں نہیں دی جارہیں اور تنخواہ کےبغیرکوئی ملازم کام کرنےکوتیارنہیں جب کہ کمپنی کے ملازمین کا کہنا ہے کہ مطلوبہ معاوضے دیے بغیر سخت محنت کروائی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ میں جاری جزوی شٹ ڈاؤن 22 ویں روز میں داخل ہو گیا ہے اور آٹھ لاکھ سے زائد لوگوں کو تنخواہیں نہیں مل سکی ہیں۔ شٹ ڈاؤن کے سبب لاکھوں افراد کو جزوی طور پر گھر بھیج دیا گیا ہے اور ہزاروں افراد بلامعاوضہ کام کرنے پر مجبور ہیں۔

امریکی صدر کی جانب سے میکسیکو کے ساتھ سرحدی دیوار کی تعمیر کیلئے رقم پر باربار اصرار کیا جارہا ہے اور انہوں نے کہہ رکھا ہے کہ رقوم کی منظوری نہ ہونے تک وہ شٹ ڈاؤن کو مہینوں بلکہ سالوں تک بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے امریکہ میں چاہتا ہوں کانگریس اپنا کام کرے، شٹ ڈاؤن ختم کرنے میں کانگریس کی ناکامی کی صورت ایمرجنسی لگاوں گا اور میرے پاس ایمرجنسی لگانے کا پورا حق ہے۔

امریکہ میں جاری حالیہ شٹ ڈاؤن امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن ہے۔ قبل ازیں  1996 میں بل کلنٹن کے دور صدارات میں 21 روز کا شٹ ڈاؤن ہوا تھا۔

جمی کارٹر کے دور صدارت میں کاروبار حکومت 17 روز بند رہا، یہ امریکی تاریخ کا تیسرا بڑا شٹ ڈاؤن شمار ہوتا ہے۔  2013 میں باراک اوبامہ انتظامیہ کو بھی 16 روز کے لیے شٹ ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا، یہ امریکہ کا چوتھا طویل شٹ ڈاؤن تھا۔  جمی کارٹر کو پہلے شٹ ڈاؤن کا سامنا 1977 میں کرنا پڑا ، جب 12 روز کاروبارِ حکومت بند رہا۔ یہ امریکی تاریخ کا پانچواں طویل ترین شٹ ڈاؤن تھا۔

شٹ ڈاؤن کیا ہے؟

 1974 میں نئے بجٹ قوانین کی منظوری کے بعد درجنوں وفاقی اداروں کی فنڈنگ کا اختیار کانگریس کو حاصل ہوا۔ وفاقی اداروں کی فنڈنگ کا بل منظور نہ ہونے سے ملازمین کی تنخواہیں بند ہو جاتی ہیں، جس سے یا تو ملازمین چھٹی پر چلے جاتے ہیں یا ان کو بغیر تنخواہ کام کرنا پڑتا ہے۔ فنڈ نگ نہ ہونے کی صورت میں ملازمین کی تنخواہیں ادا نہیں ہو پاتی کاروبار حکومت بند ہو جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں