نیب قوانین میں بہتر ترامیم لائیں گے، فروغ نسیم


اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون و اںصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ نیب کا کردار ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ لوگ اس سے خوف زدہ ہوجائیں، نیب قوانین میں بہتر ترامیم لائیں گے لیکن اس کے ہاتھ  پیر نہیں کاٹنے چاہیئے۔

ہم نیوز کے پروگرام “ندیم ملک لائیو” میں میزبان ندیم ملک سے پلی بارگین پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون و انصاف نے کہا کہ پلی بارگین ہونا چاہیے لیکن اس کا غلط استعمال نہیں کرنہ ہو۔

بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی وش لسٹ بہت لمبی جبکہ حکومت کی بہت چھوٹی ہے، ہم چاہتے ہیں اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کریں۔

انہوں نے بتایا کہ جرم ثابت ہونے سے قبل کسی کو تحویل میں رکھنے پر اپوزیشن سے بات چیت ہو رہی ہے، نو دن میں تحویل رکھنے کا اختیار کسی ایک شخص کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں کرپشن بہت زیادہ تھی یہاں 184/3 کا اطلاق ہونا چاہیے جو ایک اچھی بات ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی جانی چاہیے، ان کو ہمیشہ نہیں رکھنا چاہیے لیکن سال یا دو سال کے لیے ان کی مدت میں توسیع ہونی چاہیے، ابھی کچھ کام ادھورے ہیں ان کی تکمیل تک فوجی عدالتوں کا ہونا ضروری ہے۔

این آر او ڈرافٹ کے پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے این آر او کا کوئی ڈرافٹ بنانے کے لیے نہیں کہا گیا نہ ہی میں نے ایسا کوئی ڈرافٹ بنایا ہے۔

مشہور اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے معاملے پر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ان کو ہتھکڑیوں میں دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، اگر کسی پر سنگین الزامات ہیں تو انہیں ہتھکڑی لگائی جائے لیکن اس کے علاوہ نہیں۔


متعلقہ خبریں