لاہور: جمعیت العلمائے اسلام (س) کے مقتول سربراہ مولانا سمیع الحق کے اندھے قتل کا معاملہ سلجھنے لگا ہے اورپولیس قاتلوں کی تلاش میں ٹامک ٹوئیاں مارنے کے بجائے کافی حد تک ان کے قریب پہنچ گئی ہے۔
ہم نیوز کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی حلیف جے یو آئی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے ڈرائیور احمد شاہ کا پولی گراف ٹیسٹ کیا گیا تو وہ مسلسل جھوٹ بولتا پایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ ڈرائیوراحمد شاہ سےپوچھا گیا تھا کہ کیا وہ قتل کی منصوبہ بندی میں شامل رہا تھا؟ اور کیا وہ قتل کرنے والوں کو جانتا ہے؟
ذمہ دار ذرائع کے مطابق طالبان مولانا سمیع الحق کے ڈرائیور احمد شاہ پولی گرافک ٹیسٹ میں ناکام ہو گیا ہے کیونکہ اس نے پوچھے گئے دونوں سوالات کے جوابات جھوٹ پر مبنی دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق احمد شاہ کو نہ صرف واقع کے متعلق معلومات ہیں بلکہ وہ اصل حقائق بھی چھپا رہا ہے۔
ممتاز عالم دین اور مذہبی اسکالرپر دو نومبر 2018 کوراولپنڈی میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔ ان پر حملہ تھانہ ایئرپورٹ راولپنڈی کے علاقے میں واقع ہاؤسنگ سوسائٹی میں کیا گیا تھا۔
راولپنڈی پولیس کے مطابق ان پر حملہ چاقوؤں سے کیا گیا تھا جس کی پہلی اطلاع ملازم کی جانب سے پولیس کو ملی تھی۔
ابتدائی پولیس رپورٹ کے تحت جس وقت حملہ کیا گیا اس وقت گھر میں کوئی نہیں تھا اورجے یو آئی کے سربراہ اکیلے موجود تھے۔
فارنزک سائنس ایجنسی نے نو دیگرافراد کےڈی این اے اور پولی گرافی ٹیسٹ بھی کیے ہیں۔ٹیسٹ میں تین افراد کےڈی این اے کمرےسے ملنے والے ڈی این اے سےمیچ کر گئے ہیں۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تینوں افراد نے پولی گرافی ٹیسٹ میں سچ بولا اور ان کا قتل سے تعلق نہیں نکلا ہے۔