متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ کل پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا رابطہ ہوا ہے۔ فاروق ستار سے بات ہوئی ہے، ہم لوگ جلد اختلاف رائے ختم کرنے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھیں گے۔
ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سانحہ کی ذمہ داری وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر عائد ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے تعین کریں کہ اس شہر میں دہشت گردی کس کی ایما پر ہو رہی ہے، پتہ چلایا جائے کہ علی رضا عابدی کو کس نے مارا کیوں مارا اور اس کا فائدہ کس کوپہنچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں لوگوں کے شدید مسائل ہیں جس میں سیکیورٹی اہم مسئلہ ہے، مجھ سمیت اکثر رہنماؤں کو حکومت کی طرف سے کوئی سیکیورٹی نہیں دی گئی۔ اس ملک میں عجیب و غریب نظام ہے کہ کالعدم تنظیموں کو سیکیورٹی دی گئی ہے جبکہ ہمیں فراہم نہیں کی جارہی۔
انہوں نے کہا کہ علی رضا عابدی کا قتل ایک بڑا سانحہ ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، ان کے گھر والوں سے لے کر کارکنان تک سب لوگ شدید صدمے میں ہیں۔
ترجمان وزیر اعلی بلوچستان بشریٰ رند نے کہا کہ شہید ڈی آئی ساجد مہمند کے بیٹے کی نوکری کے معاملے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان سے بات ہوئی ہے، ایک ہفتے میں ان کا معاملہ حل ہو گا، ان کا کہنا تھا کہ ہم شہیدوں کی قدر کرتے ہیں جنہوں نے اس ملک کے لئے جان دی ان کے خاندانوں کے مسائل حل کریں گے۔
چیئرمین نیشنل کمیشن ہیومن رائٹس علی نواز چوہان نے کہا کہ ہم نے چیئرمین نیب کو خط لکھا ہے کہ نیب کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ختم کی جائے، نیب کی تحویل میں لوگوں کا مرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
کراچی کا امن خراب کرنے والے اسباب اب بھی موجود ہیں، عامر ضیا
معروف صحافی عامر ضیا نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کراچی میں آپریشن امن کرنے کے لیے ایک آپشن تھا لیکن اس کے بعد دوسرے عوامل کا سدباب کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا امن خراب کرنے والے اسباب اب بھی موجود ہیں،آپریشن کے بعد نئی کھیپ آجاتی ہے،نیشنل ایکشن پلان کے محض دو باتوں پر عمل ہوتا ہے،سماجی اصلاحات کی بھی سخت ضرورت ہے۔
عامر ضیا نے کہا کہ مساجد میں کیا پڑھایا جاتا ہے ہمیں نہیں پتا، کراچی میں ایسے عوامل موجود ہیں جو امن دشمن ہیں، حکومت اس شہر میں بنیادی سہولیات تک فراہم نہیں کر پا رہی اس ملک کا اللہ ہی حا فظ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم میں دو نوعیت کے اختلاف چل رہے ہیں، اس وقت کراچی میں مختلف قسم کے گروہ موجود ہیں جو شہر کا امن خراب کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں نیا کاروبار کرنے کے لئے اب بھی کمیشن دیے جاتے ہیں، ملک میں ہر بار بڑے سانحے ہو جاتے ہیں مگر صحیح معنوں میں امن کے سد باب نہیں کیا جاتا۔